یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے آج بروز بدھ آٹھ ترقی پذیر ممالک کی اقتصادی تعاون تنظیم(ڈی ایٹ) کے وزرائے خارجہ کے 20 واں اجلاس جو بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں منعقد ہوا، سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
یہ نشست بنگلہ دیش کی وزیر اعظم محترمہ شیخ حسینہ کی ورچوئل تقریر سے آغاز ہوئی۔
ملائیشیا، انڈونیشیا اور مصر کے نائب وزرائے خارجہ نے بھی اس نشست میں شرکت کی تھی اور ترکی، ایران، پاکستان اور نائیجیریا کے وزرائے خارجہ نے بھی اس اجلاس میں ورچوئل طور پر شرکت کر کے تقریر کی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اس اجلاس میں D8 تنظیم کے قیام کی 25ویں سالگرہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس تنظیم کی سرگرمیوں میں ایران کی تعمیری اور فعال موجودگی کا حوالہ دیا۔
انہوں نے مسلم اور پڑوسی ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون کو ملک کی اقتصادی سفارت کاری کی ترجیحات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے D8 کے کثیرالجہتی تعاون کے طریقہ کار کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے موجودہ عالمی بحرانوں بشمول کورونا، توانائی کے بحران اور غذائی عدم تحفظ کے بحران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم کے رکن ممالک موجودہ بحرانوں سے نمٹنے کے لیے ایران کی صلاحیتوں اور سہولیات سے فائدہ اٹھ سکتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی تجویز کیا کہ "D8 بین الپارلیمانی" قائم کیا جائے جس کا مقصد رکن ممالک کی پارلیمانوں کے درمیان اقتصادی تعاون کے لیے اجتماعی مدد کرنا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu