تہران، ارنا - ایران کے انسانی حقوق کے سربراہ نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر سے مطالبہ کیا ہے کہ سویڈن کو ایرانی شہری حمید نوری کی غیر قانونی حراست اور مقدمے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے جوابدہ ٹھہرائیں۔

کاظم غریب آبادی نے منگل کے روز مشیل باچلٹ کے نام خط میں نوری کی صورتحال کی وضاحت کی اور ان کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ مسٹر نوری کے ساتھ سویڈن کا سلوک کئی بین الاقوامی معاہدوں، کنونشنز اور انسانی حقوق کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے باچلٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ سویڈن کو جوابدہ ٹھہرائے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو جاری رکھنے سے روکے اور نوری کی رہائی کے لیے کوششیں کرے اور اسے ہونے والے نقصانات کی تلافی کرے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی عدلیہ کے ریٹائرڈ ملازم حمید نوری ایران مخالف دہشت گرد تنظیم (MKO) کی جانب سے اپنے خلاف لگائے گئے جھوٹے الزامات پر 2019 سے سویڈن میں قید ہیں۔
حمید نوری ابھی تک قید تنہائی میں ہیں، اس حقیقت کے باوجود کہ گزشتہ عدالتی سیشن میں جج نے اعلان کیا کہ ان پر عائد پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں۔
تفیصلات کے مطابق، انہیں ایک ماہر امراض چشم تک رسائی کی اجازت نہیں ہے حالانکہ ان کی بینائی کے مسائل بدتر ہو رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اپنی گرفتاری کے بعد نوری کو ساڑھے سات ماہ تک فون پر کال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور دو سال تک اپنے خاندان سے آمنے سامنے ملنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی تھی۔
اس کے علاوہ نوری کے خاندان کے سویڈن کے آخری سفر کے دوران بار بار کی درخواست کے باوجود ان کے پوتے پوتیوں کے لیے ان سے ملنے جانا ممکن نہیں تھا۔
خیال رہے کہ  نوری پر سویڈن میں ایک غیر قانونی مقدمے میں منافقین دہشت گرد گروہ کے متعدد ارکان کی شکایت اور ان کیخلاف بے بیناد کے الزامات لگانے کے تحت مقدمہ چلایا گیا ہے۔
انہیں پچھلے ڈھائی سالوں میں، اپنے شہری حقوق کی بار بار خلاف ورزیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن میں قید تنہائی، مار پیٹ، جبری طور پر کپڑے اتارنے، ڈاکٹر تک رسائی کی کمی و غیرہ شامل ہیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

لیبلز