تہران، ارنا - ایرانی صدر مملکت نے تکفیریت اور فرقہ واریت کو عالم اسلام میں بغاوت پیدا کرنے کے لیے دشمن کے دو ہتھیار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے کردستان کا ہر مقام اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ کس طرح اس صوبے کے مرد و زن داعش اور انقلاب مخالف قوتوں کے حملوں کے خلاف شانہ بشانہ کھڑے تھے۔

یہ بات علامہ سید ابراہیم رئیسی نے جمعہ کے روز صوبے کردستان میں سنی اور شیعہ علماء کے ایک اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے اس بات پر زور  دیا کہ علماء، انبیاء کے وارثوں کے طور پر، آج دشمنوں کے نظریاتی حملوں سے معاشرے کے اہم محافظ ہیں۔
صدر رئیسی نے کہا کہ کسی وقت عالم اسلام انگریزوں، امریکیوں اور صیہونیوں کی پیدا کردہ شورش سے مغلوب ہو گیا تھا اور اگرچہ رہبر معظم انقلاب نے بہت جلد اس خطرے سے خبردار کیا تھا، لیکن عالم اسلام کو اسلامی دنیا میں پھوٹ ڈالنے کی سازش سے آگاہ ہونے میں کچھ وقت لگا۔ 
انہوں نے حج کی تقریب کے موقع پر رہبر معظم کے پیغام پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیغام اتحاد، روحانیت اور عالم اسلام کے عظیم مواقع کی طرف توجہ کا پیغام ہے اور آمرانہ نظام کی سازشوں کے خلاف ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu