ارنا رپورٹ کے مطابق، "حسین امیر عبداللہیان" نے جمعرات کے روز "دیمیتری کولبا" سے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران، جنگ کی مخالفت پر مبنی ایران کے واضح موقف پر زور دیا اور ترکمانستان میں ایران اور روس کے صدور کی حالیہ ملاقات اور ایران اور روس کے وزرائے خارجہ کے مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے یوکرائن میں جنگ سے نمٹنے اور اس بحران کے حل پر سیاسی طریقہ کار پر توجہ دینے کی ضرورت سے متعلق ایرانی موقف کی یاد دہانی کراتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایران یوکرائنی بحران کے اختتام پر سفارتی طریقے کار اورمشترکہ کوششوں کی پیروی کرنے پر تیار ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم نے ابتدا ہی سے کہا کہ بحران کی جڑ پر توجہ دینے کی ضرورت سے ہم جنگ کے مخالف ہیں او اس کو تصفیہ طلب امور کے حل کی مناسب آپشن نہیں سمجھتے ہیں۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ ایران اور یوکرائن کے درمیان تعلقات کئی دہائیوں سے دوستی، باہمی اعتماد، مشترکہ مفادات اور تعاون پر مبنی رہے ہیں اور ہم بحیرہ اسود میں اناج کی منتقلی کیلئے راہداری کے قیام کے معاہدے فریم ورک کے اندر شراکت کرنے پر تیار ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے یوکرائنی ہم منصب کو دورہ تہران کی باضابطہ دعوت دی۔
در ان اثنا دیمیتری کولبا نے جنگ کی مخالفت کرنے پر اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یوکرائنی حکومت اس بحران کے خاتمے کیلئے کسی بھی طرح مدد اور سیاسی حمایت کا خیر مقدم کرتی ہے۔
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تمام شعبوں بالخصوص زراعت اور اناج کے میدان میں تعاون بڑھانے میں دلچسبی کا اظہار کرتے ہوئے تہران- کیف کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے کو تعمیری تعلقات کی توسیع پر مثبت قرار دے دیا۔
کولبا نے یوکرائن میں جنگ کی تازہ ترین صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے تہران کیجانب سے اس بحران کے اختتام پر کی گئی کوششوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جنگی صورتحال کی وجہ سے روس سے مذاکرات کی بہت پیچدہ صورتحال ہے۔
یوکرائنی وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب کو دورہ کیف کی دعوت دی۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu