یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے آج بروز پیر اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے ساتھ ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے دو طرفہ تعلقات، ویانا مذاکرات، یوکرین میں ہونے والی پیش رفت اور کچھ بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
فریقین نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافایل گروسی کے دورہ تہران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئی اے ای اے اب ایران کے ساتھ تکنیکی تعاون کے صحیح راستے پر گامزن ہے اور ایک اچھا معاہدہ طے پا گیا ہے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہم سنجیدگی سے ویانا میں ایک اچھے اور مضبوط معاہدے تک پہنچنے کے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اب تک اچھی پیش رفت ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود ویانا میں کچھ مسائل ابھی تک حل نہیں ہوسکے ہیں جس کو مغرب کی جانب سے سیاسی فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے پابندیوں کے موثر خاتمے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ویانا میں ایک معاہدے تک پہنچنا دیگر ممالک خاص طور پر شراکت داروں کےساتھ ایران کے مختلف تعاون کو وسعت دینے کیلیے ایک موقع فراہم کر سکتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم جنگ اور پابندیوں دونوں کے مخالف ہیں اور یہ بات واضح ہے کہ روس سمیت کسی بھی ملک کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کا تعاون پابندیوں سے متاثر نہیں ہونا چاہیے۔
اس موقع میں سرگئی لاوروف نے ایران اور روس کے درمیان کثیرالجہتی تعلقات خاص طور پر تجارتی اور اقتصادی تعلقات کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے مذاکراتی عمل کے دوران ایران کے معقول مطالبات روس کی حمایت کا ذکر کرتے ہوئے اس سلسلے میں اپنے خیالات کی وضاحت کی۔
روسی وزیر خارجہ نے روس پر عائد ہونے والی پابندیوں پر تنقید کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تمام شعبوں میں تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔
دو طرف در این مکالمه در خصوص برخی دیگر از مسائل منطقه ای و بین المللی از جمله بحران اوکراین، روند آستانه برای حل موضوع سوریه و نشست آنتالیا در ترکیه به تبادل نظر پرداختند.
فریقین نے یوکرین کے بحران، شام کے مسئلے کے حل کے لیے آستانہ عمل اور ترکی کے شہر انطالیہ میں سربراہی اجلاس سمیت دیگر علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1