ترجمان وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان براہ راست مذاکرات نہیں ہوں گے کیونکہ مفید نہیں ہیں اور بالواسطہ مذاکرات کا طریقہ بھی رائج  اورماضی کے تجربات پر استوار ہے

 ارنا کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے دفترخارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے آج پیر 14 اپریل کو اپنی ہفتے وار پریس کانفرنس میں گزشتہ ہفتے کے علاقے کے حالات، بین الاقوامی ماحول اور سفارتی سرگرمیوں کے بارے میں گفتگو کی۔

  انھوں نے کہا کہ ہم گزشتہ ہفتے بھی غزہ اور غرب اردن میں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رہنے کے شاہد رہے اور وہ جنگ بندی جس پر اتفاق ہوجانے کا دعوی کیا گیا تھا اور اس کے ضامنوں کا تعین بھی کردیا گیا تھا،اسرائيل نے اس کو کوئی اہمیت نہیں دی۔

  اسماعیل بقائی نے کہا کہ غزہ میں مظلوم فلسطینی عوام، اسپتالوں، ڈاکٹروں اور جو تھوڑی بہت عمارتیں بچی ہیں ان پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

انھوں نے کہا کہ غزہ میں نامہ نگاروں پربھی  صیہونی فوجی مسلسل حملے کررہے ہیں اور سلامتی کونسل نیز دیگر متعلقہ ادارے ان جرائم پر بدستور خاموش ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ لبنان میں جنگ  بندی کی خلاف ورزی، شام پر حملے اور یمن کے خلاف جارحیت جاری ہے جس کی ہم قانون شکنی کی حیثیت سے مذمت کرتے ہیں۔

 اسماعیل بقائی کی پریس کانفرنس کے دوران ایک نامہ نگار نے سوال کیا کہ ایران امریکا بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور کی جگہ کے بارے میں اندازے لگائے جارہے ہیں اور اس سلسلے میں اٹلی کا بھی نام لیا جارہا ہے، کیا آپ مذاکرات کی جگہ کی تبدیلی کی تصدیق کرتے ہیں؟ اور اسی کے ساتھ اس بات کے پیش نظر کہ مذاکرات کا پہلا دور بالواسطہ انجام پایا اور پہلے قدم کے عنوان سے اس کا نتیجہ قابل قبول تھا، یہ سوال بھی رائے عامہ میں گردش کررہا ہے کہ کیا تیزی لانے کے لئے، مذاکرات کی شکل تبدیل کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ کیا گیا ہے؟

ترجمان دفتر خارجہ اسماعیل بقائی نے ان سوالوں کے جواب میں کہا کہ مذاکرات کے تعلق سے ہم نے بہت ہی شفاف اطلاع رسانی  کی ہے اور ہم مذاکرات کی خبریں پیشہ ورانہ طریقے سے نشر کرنے میں تعاون پر سبھی ابلاغیاتی ذرائع کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

 انھوں نے کہا کہ  دوسرے دور کے مذاکرات کی جگہ کے بارے میں ہمارے محترم وزیر خارجہ نے مذاکرات کے بعد مختصر گفتگو میں بتایا تھا کہ دوسرا دور عمان کے بجائے کسی اور جگہ انجام پائے گآ۔

اسماعیل بقائی نے کہا کہ  یہ بات اہم نہیں ہے کہ مذاکرات کہاں ہوں گے بلکہ اہم یہ ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کی شکل اور دائرہ کار کسی تبدیلی کے بغیر باقی رہے گا اور مذاکرات عمان کی ثالثی ميں بالواسطہ ہوں گے۔

انھوں نے کہا کہ فطری طور پر مذاکرات کی جگہ اور اس کے انتظامات کی فکرعمان کرے گا جس کی میزبانی میں مذاکرات ہورہے ہیں اور ہم عمان والوں کی بہت اچھی میزبانی کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ہمیں اطمینان ہے کہ وہ مذاکرات کے آئںدہ دور کے بارے میں فیصلہ کریں گے اور عمان کی جانب سے مذاکرات کی جگہ کا فیصلہ ہوجانے کے بعد ہم اس کا اعلان کردیں گے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ مذاکرات براہ راست نہیں ہوں گے کیونکہ مفید نہیں ہیں۔

اسماعیل بقائی نے کہا کہ ایسی حالت میں کہ ایک فریق تحکم آمیز روش، دھمکی کی زبان  اور زور زبردستی پر مصر ہے براہ راست مذاکرات نہ صرف یہ کہ مفید نہیں ہیں  بلکہ اسلامی جمہوریہ ایران جیسے فریق کے لئے قابل قبول بھی نہیں ہیں اور نہ ہی نتیجہ خیز ہوسکتے ہیں۔  

اسماعیل بقائی نے ایٹمی مسئلے  میں چین اور روس کے ساتھ ایران کی بات چیت کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ قانونی لحاظ سے جامع ایٹمی معاہدہ سلامتی کونسل کی ایک قرار داد سے  متصل اور باقی ہے۔ ہم نے سلامتی کونسل کی قرار داد 2231 کے دائرے میں جے سی پی او اے کے سبھی فریقوں سے بات چیت اور افہام وتفہیم کا سلسلہ جاری رکھا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سلسلہ مفید ہوگا۔  

 دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پہلے سے طے  شدہ پروگرام کے مطابق وزیر خارجہ سید عباس عراقچی رواں ہفتے کے اواخر میں روس کا دورہ کریں گے۔

 انھوں نے بتایا کہ ایران کے وزیر خارجہ اپنے اس دورے میں مسقط مذاکرات سے متعلق تازہ صورتحال کے بارے میں بھی گفتگو کریں گے۔

 اسماعیل بقائی نے روسی پارلیمنٹ دوما میں ایران روس جامع اسٹریٹیجک معاہدے کی توثیق کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پارلیمنٹ سے جامع اسٹریٹیجک معاہدے کی توثیق اور اس پر عمل درآمد کا آغاز وزارت خارجہ کی ترجیحات میں ہے ۔

انھوں نے بتایا کہ اس حوالے سے وزارت خارجہ نے ایک بل تیار کرکے کابینہ کو بھیج دیا ہے، پراسیس شروع ہوگیا ہے اور امید ہے کہ جلد ہی یہ بل پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد نگراں کونسل کو بھیج دیا جائے گا۔