اسلام آباد – ارنا – پاکستان کی مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے غزہ کو اپنے قبضے میں لینے اور فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کو نفرت انگیز اور صیہونی حکومت کے جرائم  میں امریکی مشارکت قرار دیا ہے۔

 ارنا کے مطابق  جمیعت علمائے اسلام ف کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں ایک بیان جاری کرکے، صیہونی وزیر اعظم کے دورہ واشنگٹن کے موقع پر غزہ کو اپنے قبضے میں لینے کے امریکی صدر کے بیان کی مذمت کی ہے۔

  مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ امریکا نے صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی پر اپنی آنکھیں بند کررکھی ہیں ہیں اور ان کی حمایت کرتے ہوئے غزہ پر قبضہ کرنے کی بات کررہا ہے۔

 انھوں نے ٹرمپ کو مخاطب کرکے کہا کہ " ہم واضح پیغام دے رہے ہیں کہ کوئی بھی غزہ کو اپنے قبضے میں نہیں لے سکتا۔"

 انھوں نے  اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم ٹرمپ سے کہنا چاہتے ہیں کہ تم نے افغانستان پر قبضہ جمانے کی کوشش کی اور وہاں بیس برس تک خون خرابہ کیا، افغان عوام کے حقوق پامال کئے اور ان پر جنگ مسلط کی لیکن وہاں تمہیں  سنگین شکست ہوئی ۔

مولانا فضل الرحمان نے پاکستانی حکومت اور فوج سے مطالبہ کیا کہ ٹرمپ کے خلاف پاکستانی عوام کے شفاف موقف کا اعلان کریں اور فلسطین کی حامی اقوام کی نمائندگی کریں۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے بھی مسلمان کشمیری عوام کے ساتھ یوم یک جہتی کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب میں کہا کہ  ٹرمپ شکست خوردہ صیہونی حکومت کو باقی رکھنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں ۔

 انھوں نے کہا کہ ہم ٹرمپ کے احمقانہ منصوبے کا پاکستان کی جانب سے محکم جواب دیئے جانے کا مطالبہ کرتے  ہیں۔

 امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ امریکا اور اسرائيل دنیا کی دو بڑی دہشت گرد حکومتیں ہیں جو مل کر فلسطینیوں کی نسل کشی کررہی ہیں اور بین الاقوامی برادری میں الگ تھلگ ہورہی ہیں۔

 انھوں نے کہاکہ اسرائیل ایک جعلی حکومت  ہے اور پاکستان میں جو بھی صیہونیوں کے ساتھ روابط قائم کرنے کی بات کرے گا اس کو پاکستان کے بیدار عوام کے شدید ترین ردعمل کا سامنا ہوگا۔