تہران - ارنا - وزارت خارجہ میں انسانی حقوق اور خواتین کے امور کی ڈائریکٹر جنرل مرضیہ افخم نے یورپی پارلیمنٹ کی حالیہ قرارداد کو جس میں ایران میں انسانی حقوق کی صورتحال اور خواتین کے حقوق کے حوالے سے بلاجواز الزامات عائد کیے گئے ہیں،ایک مکروہ عمل قرار دیا ہے۔

مرضیہ افخم نے یورپی پارلیمنٹ کی اس غیر ذمہ دارانہ قرارداد کی مذمت کرتے ہوئے یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی عدلیہ ایک پیشہ ورانہ اور خودمختار ادارہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران میں عدالتی عمل ہمیشہ قانون پر مبنی اور منصفانہ ٹرائل کے ذریعے انجام پاتا ہے۔

وزارت خارجہ میں انسانی حقوق اور خواتین کے امور کی ڈائریکٹر جنرل مرضیہ افخم نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کسی بھی غیر ملکی مداخلت کو جس کا مقصد عدالتی کارروائیوں اور کاموں پر اثر انداز ہونا ہو، بین الاقوامی قوانین کے اصولوں اور قواعد کے منافی سمجھتا ہے اور اسے مسترد کرتا ہے۔

مرضیہ افخم نے اسلامی جمہوریہ ایران کی سرکاری فوجی ادارے  کی ایک شاخ کے بارے میں یورپی پارلیمنٹ کی اس قرارداد کے بانیوں اور حامیوں کے نامناسب موقف کو سراسر ناجائز اور قابل مذمت قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ  سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی، ایک قانونی اور مقبول ادارے کے طور پر، ایران کی قومی سلامتی کے تحفظ میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے، وطن کی حفاظت کرنے والے اس ادارے کے خلاف کسی بھی قسم کی گستاخی کا اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے ٹھوس جواب دیا جائے گا۔

افخم نے یورپی پارلیمنٹ کے بعض ارکان کے مداخلت پسندانہ موقف پر بھی تنقید کی اور کہا کہ یورپی پارلیمنٹ کو ماضی کے غیر سوچے سمجھے اقدامات سے سبق سیکھنا چاہیے اور دہشت گرد گروہوں اور عناصر کی کھلم کھلا حمایت کرنے کے بجائے، جو کہ تشدد کی حمایت اور حوصلہ افزائی کے مترادف ہے اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی بھی، بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کا احترام کریں اور امن، استحکام اور انسانی حقوق کو فروغ دینے میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے اقدامات کریں۔