ارنا کے فارن پالیسی گروپ کے مطابق،ROSATOM کے سی ای او الیکسی لیخاچف، نے جمعہ (17جنوری 2025) کو ایران - روس مذاکرات کے بعد کریملن میں صحافیوں کو بتایا کہ ایران اور روسی اٹامک کمپنی ROSATOM چھوٹے اور بڑے نیوکلئیر پاور پلانٹس پر تعاون کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمارے ایرانی ساتھیوں نے چھوٹے نیوکلیئر پاور پلانٹس کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے اور بڑے پاور پلانٹس کے لیے نئی جگہیں بنانے پر زور دیا ہے۔
الیکسی لیخاچف کے مطابق مستقبل قریب میں ایران میں ایک اور بڑے پاور پلانٹ کی تعمیر کے لیے بھی مذاکرات شروع ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلے (چھوٹے نیوکلیئر پاور پلانٹس کے شعبے میں تعاون (TASS) کے لیے بین الحکومتی معاہدوں کی سطح پر ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہے، اور ہم نے اپنے شراکت داروں کو متعلقہ پروٹوکول بھیج دیا ہے۔
لیخاچف نے کہا کہ بوشہر پاور پلانٹ کے علاوہ، دیگر پراجیکٹ پر بھی مذاکرات شروع کریں گے۔
ROSATOM کے سربراہ نے کہا کہ بوشہر پاور پلانٹ کا پہلا یونٹ اب تک 70 ارب کلو واٹ گھنٹے سے زائد بجلی پیدا کرچکا ہے اور پابندیوں اور دباؤ کے باوجود، بوشہر پاور پلانٹ کے دوسرے اور تیسرے یونٹ کی تعمیر جاری ہے۔
جنوبی ایران میں بوشہر پاور پلانٹ کی تعمیر مغربی جرمنی کی ایک کمپنی نے 1975 میں شروع کی تھی لیکن اسلامی انقلاب کے آغاز کے بعد 1979 میں اسے روک دیا گیا تھا۔ 25 اگست 1992 کو روس اور ایران نے پلانٹ کی تعمیر جاری رکھنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ ستمبر 2011 میں، پہلا پاور یونٹ گرڈ سے منسلک کیا گیا اور ستمبر 2013 میں اسلامی جمہوریہ کو منتقل کیا گیا۔ نومبر 2014 میں، پاور پلانٹ کے دوسرے اور تیسرے مرحلے کی تعمیر کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ پاور یونٹس بالترتیب 2025 اور 2027 میں شروع ہونے والے ہیں۔