کاظم جلالی نے کہا کہ 4 سے 5 ارب ڈالر کی تجارت کی پیش گوئی کی جا رہی ہے لیکن یہ حد کافی نہیں اور موجودہ تعلقات اور گنجائشوں کے پیش نظر تجارت کے حجم کو بہت زیادہ بڑھانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کے ملک کی بہتر طریقے سے شناخت، نقل و حمل، کسٹمز، مالی اور لاجسٹک مسائل کو حل کرکے صورتحال کو بہت بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے 17 جنوری کو دونوں ممالک کے صدور کی توسط سے جامع تعاون کے معاہدے پر دستخط بھی تجارت اور تعلقات میں اچھال کی راہ کو ہموار کردے گا۔
روس میں ایران کے سفیر نے علاقے کی جیوپالیٹیکل صورتحال اور روس کا رخ مشرق اور جنوبی دنیا کی جانب مڑ جانے کو بھی ایران اور روس کے مابین تجارت میں فروغ کی ایک اور وجہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ سن دو ہزار پچیس میں ایران اور یوریشین ممالک کی تنظیم کے مابین 9000 اجناس پر ٹیرف صفر کردیا جائے گا جس سے ایران اور روس کی تجارت میں بے تحاشا فروغ آئے گا۔
کاظم جلالی نے شمال- جنوب اقتصادی ٹرانزٹ کوریڈور کو بھی تجارت کے ہموار ہونے کا ایک اور ممتاز ذریعہ قرار دیا اور کہا کہ اس وقت اس راستے پر اٹھارہ لاکھ ٹن سامان منتقل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شاہراہ کی گنجائش سالانہ ڈیڑھ کروڑ ٹن ہے جو کہ علاقے کے تمام ممالک کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔