غزہ اور لبنان کی صورتحال کے بارے میں منعقدہ ڈی- 8 کے ایک ذیلی اجلاس کے موقع پر صدر پزشکیان نے کہا کہ آج مغربی ایشیا ایک انتہائی حساس، پیچیدہ اور غیرمتوازن صورتحال میں مبتلا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ پر صیہونی جارحیت کا چودھواں مہینہ ایسی حالت میں اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے کہ تاریخ بشر کے بدترین مظالم اور جرائم سے فلسطینی عوام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے لہذا اس وسیع جارحیت اور مظالم کو روکنے کے لیے فوری اقدام کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اتحاد اور ہماہنگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہنگامی اقدام کرنے کا وقت آگیا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ اس سلسلے میں پہلا قدم غزہ، لبنان اور شام پر صیہونیوں کی جارحیت کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے جسے علاقے کے ممالک اور ڈی- 8 رکن ممالک کے انسانی اور اخلاقی ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے۔
صدر پزشکیان نے کہا کہ صیہونیوں کو غزہ اور غرب اردن سے فوری طور پر نکالنے اور غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کو یقینی بنانے کی فوری ضرورت ہے جس پر ہمیں اور عالمی اداروں کو عمل کرنا چاہیے۔
صدر مسعود پزشکیان نے زور دیکر کہا کہ ایران فلسطینیوں کے مابین ہر اس معاہدے کی حمایت اور خیرمقدم کرے گا جس پر فلسطینی عوام رضامند ہوں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور ان کے فکری اور سیاسی انتخاب کا احترام ضروری ہے۔
مسعود پزشکیان نے کہا کہ وسیع کاوشوں کے بعد لبنان میں جنگ بندی کا اعلان ہوا لیکن صیہونی حکومت آج بھی اس جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن ممالک پر صیہونیوں نے حملہ کیا ہے ان کے تعمیرنو اور حالات کو معمول پر لانے کے لیے صیہونی حکومت پر دباؤ ڈالنے کی شدید ضرورت ہے۔