محمد اسلامی نے زور دیکر کہا کہ آئی اے ای اے کو غیرجانبداری پر مبنی اور اپنے دائرے میں رہتے ہوئے اپنی ذمہ داری کو پورا کرنا چاہیے۔
محمد اسلامی نے کہا کہ ہر 6 مہینے پر قرارداد نمبر 2231 کا جائزہ لیا جاتا ہے جس میں پابندیوں کے ہٹ جانے کے بدلے ایران کی جانب سے معاہدے پر عملدرامد کی تازہ ترین صورتحال کو دیکھا جاتا ہے، لہذا یہ رویہ ہرگز قابل قبول نہیں کہ ایک عالمی ادارہ اشتعال انگیزی کرتے ہوئے صرف ترازو کے ایک پلڑے کو دیکھے اور فریق مقابل کی جانب سے اپنی ذمہ داریاں پوری نہ ہونے کو سرے سے نظرانداز کرے۔
محمد اسلامی نے کہا کہ ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل سے جو خود ایک منجھے ہوئے سفارتکار ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ ان نکات پر خاص توجہ دیں۔
واضح رہے کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے سربراہ نے ایک اطالوی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ "ایران کی یورینیم کی پیداوار فوجی سطح کے قریب پہنچ چکی ہے اور بہت جلد تہران ایک ایٹمی طاقت بننے والا ہے۔ ایٹمی معاہدہ ختم ہوچکا ہے اور ایران کے ایٹمی پروگرام کی صورتحال کے پیش نظر نئے معاہدے کی ضرورت ہے۔"