بدھ کے روز اسلام آباد سے ارنا کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں چار روز کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں عام لوگوں اور سرکاری گاڑیوں کی معمول کی نقل و حرکت دیکھی جا رہی ہے۔ موبائل انٹرنیٹ سروس معمول پر آ گئی ہے اور جمعرات سے دارالحکومت میں تمام سطحوں کے تعلیمی اداروں کو کھولے جانے کا اعلان ہو گيا ہے۔
خبروں کے مطابق اسلام آباد اور اس کے گردونواح میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان تشدد اور جھڑپوں کے بعد کم از کم 6 پولیس اور رینجرز اہلکار ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
پاکستان تحریک انصاف پارٹی نے گزشتہ روز اپنے 3 ارکان کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی تاہم پارٹی کے ذرائع نے گزشتہ رات دھرنوں پر سیکیورٹی فورسز کے دھاوے کے بعد مزید ہلاکتوں کا دعوی کیا ہے۔
عمران خان کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے اکاؤنٹس نے غیر مصدقہ خبر شائع کی اور بتایا ہے کہ کم از کم 30 مظاہرین سیکوریٹی اہل کاروں کی جانب سے مبینہ طور پر براہ راست فائرنگ سے مارے گئے۔
تحریک انصاف کے مطابق گزشتہ ایام میں اس کے 4 ہزار سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا گيا ہے جبکہ پاکستانی میڈیا نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسلام آباد میں 450 لوگوں کو گرفتار کیا گيا ہے۔