تہران – ارنا – اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرس کی قرار داد کے بعد ایک بیان جاری کرکے بتایا ہے کہ محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ نے موثر اقدامات منجملہ کافی تعداد میں جدید اور پیشرفتہ ترین سینٹری فیوج مشینیں نصب اور آپریشنل کرنے کے احکامات صادر کردیئے ہیں۔   

ارنا کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ  اور محکمہ ایٹمی توانائی کے مشترکہ بیان میں  کہا گیا ہے کہ 21 نومبر 2024 کو آئی اے ای اے کے بورڈ گورنرس کے اجلاس کے آخری لمحات میں تین یورپی ملکوں کے اصرار اور دباؤ پرایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے خلاف ایسی غیراجماعی قرار داد پاس کردی گئی جس کی  بورڈ آف گورنرس کے تقریبا آدھے اراکین نے حمایت نہیں کی تھی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی ہمیشہ این پی ٹی اور سیف گارڈ معاہدے ميں بیان کئے گئے حقوق اور فرائض کے دائرے میں ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے ساتھ تعمیری  افہام و تفہیم اور تعاون پر استوار رہی ہے۔  

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی چودھویں حکومت نے اپنی تشکیل کے آغاز سے ہی اسی سیاست کی بنیاد پر آئی اے ای اے کے ساتھ اپنے مسائل کے حل کے لئےتعاون بڑھانے کا راستہ اختیار کیا۔  

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ اورمحکمہ ایٹمی توانائی کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسی اصولی طرزعمل کے تحت، ایران نے آئی اے ای اے کے ڈآئریکٹر جنرل کے دورہ تہران کا خیر مقدم کیا اور اس دورے کی کامیابی نیز زیادہ معاملہ فہمی اور افہام وفہمی کے لئے حالات سازگار بنائے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کا دورہ تہران اور اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی حکام سے ان کی ملاقاتوں نیزشہید ڈاکٹر علی محمدی اور شہید انجینیئر احمدی روشن ایٹمی تنصیبات کے معائنوں اور اس دورے میں انجام پانے والے مذاکرات سے ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان روابط کی تقویت کے لئے مناسب حالات وجود میں آئے۔    

ایران کی وزارت خارجہ اور محکمہ ایٹمی توانائی کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان حالات میں امریکا اور تین یورپی حکومتوں نے جو اپنے عہدو پیمان کی پابندی نہ کرنے اور عہد شکنی منجملہ جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی نیز ایرانی عوام کے خلاف غیر قانونی دباؤ اور ظالمانہ پابندیوں کا   طولانی ریکارڈ رکھتی ہیں، ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان وجود میں آنے والی تعمیری فضا کے دوام ميں مدد کرنے کے بجائے،آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کے دورہ تہران کے نتائج  سامنے آنے کا انتظار بھی نہیں کیا بلکہ   بلاجواز ٹکراؤ اور تقابل کے اقدام کے تحت بورڈ آ‌ف گورنرس میں ایران کے خلاف قرار داد پیش کردی۔

 بیان میں کہا گیا ہے کہ اس قرار داد کی بورڈ آف گورنرس کے آدھے اراکین نے بھی حمایت نہیں کی جس سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ وہ  قرار داد پیش کرنے والوں کےاس سیاسی اورتخریبی اقدام کے مخالف ہیں۔

  ایران کی وزارت خارجہ اور محکمہ ایٹمی توانائی کے اس مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سیاسی محرکات کے تحت کیا جانے  والا یہ غیر حقیقت پسندانہ اور تخریبی اقدام مثبت فضا اور اس کے نتیجے میں وجود میں آنے والے دو طرفہ افہام و تفہیم کو  مخدوش کررہا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے وقت میں  کہ ایران اور آئی اے ای اے تعمیری تعاون کے راستے پر تھے، اس اقدام نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ امریکا اور تین یورپی ممالک ائی اے ای اے کے اعتبار کے تحفظ کے دعوے میں ہرگز سچے نہیں ہیں اور ایران کا ایٹمی موضوع ان کے لئے اپنے ناجائز اہداف کو آگے بڑھانے کا صرف ایک بہانہ ہے۔  

 ایران کی وزارت خارجہ اور محکمہ ایٹمی توانائی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے متعلقہ مراکز نے مختلف سطح پر پہلے ہی اعلان کردیا تھا کہ اگر اپنے ناجائز اور سیاسی اہداف کے تحت آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرس سے ناجائزہ فائدہ اٹھا کر تقابل  کا کوئی  اقدام کیا گیا تو ایران اس کا مماثل جواب دے گا اور ایران کے ممکنہ جوابی اقدامات کیسے ہوں گے، یہ بات  ایران پہلے ہی آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کے علم میں لاچکا ہے۔   

        بیان میں کہا گیا ہے کہ اسی بنیاد پر ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ نےموثر اقدامات منجملہ کافی  تعداد میں جدید اور پیشرفتہ ترین سینیٹری فیوج مشینیں نصب اور آپریشنل کرنے کے احکامات صادر کردیئے ہیں۔  

بیان میں وضاحت کی گئي ہے کہ ظاہر ہے کہ یہ اقدامات ملک کے مفادات کے تحفظ، اورروز افزوں ملی ضروریات کی مناسبت سے پرامن ایٹمی صنعت کی زيادہ سے زیادہ پیشرفت کی غرض سے جامع سیف گارڈ معاہدے نیز ایران کے عہدوپیمان اور حقوق کے مطابق انجام دیئے جارہے ہیں۔  

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ اور محکمہ ایٹمی توانائی کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کے ان اقدامات کے ساتھ ہی، آئی اے ای اے کے ساتھ سیف گارڈ اور تکنیکی تعاون ماضی کی طرح، سیف گارڈ معاہدے کے مطابق جاری رہے گا۔

وزارت خارجہ اور محکمہ ایٹمی توانائی کے مشترکہ بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران  بین الاقوامی قوانین اور اصول وضوابط کی بنیاد پرتعمیری تعاون کے لئے تیار ہے اور عظیم ایرانی قوم کے حقوق و مفادات کے تحفظ کی  اصولی پالیسی نیز ہماری اپنی ٹیکنالوجی پر استوار پر ایٹمی پروگرام کا فروغ پوری سنجیدگی کے ساتھ جاری رکھا جائے گا۔