تہران – ارنا – صدر ایران ڈاکٹر پزشکیان نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آج دنیا کو یقین ہوگیا ہے کہ ایران  عالمی امن و سلامتی چاہتاہے، کہا ہے کہ ایٹمی میدان میں ایران جو کچھ کررہا ہے وہ ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے قوانین اور اصول وضوابط کے عین مطابق ہے

 ارنا کے مطابق ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے جمعرات کی شام تہران میں صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات کی ۔

صدرڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اس ملاقات میں، ایٹمی اسلحے کی تیاری  ممنوع ہونے کے تعلق سے اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل اصولی موقف پر زور دیا۔

 انھوں نے کہا کہ ہم نے بارہا اعلان کیا ہے کہ ایٹمی اسلحہ بنانے کے حرام ہونے پر مبنی رہبر انقلاب اسلامی کے صریحی فتوے پر عمل کرتے ہوئے ہم نے کبھی بھی ایٹمی اسلحہ بنانے کی کوشش نہیں کی اور نہ کریں گے۔

 صدر ایران نے کہا کہ کوئی بھی ایٹمی اسلحے کے تعلق سے رہبر انقلاب اسلامی کے فتوے سے عدول نہیں کرسکتا۔  

انھوں نے کہا کہ ایٹمی ٹیکنالوجی کے میدان میں ہم جو بھی کررہے ہیں، وہ آئی اے ای اے کے قوانین اور اصول وضوابط کے مطابق ہے ۔

 صدر پزشکیا نے کہا کہ ہم نے اب تک ہمیشہ اور تسلسل کے ساتھ  اس حوالے سے اپنا خلوص نیت ثابت کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ آج دنیا کو یقین ہوگیا ہے کہ ایران پوری دنیا میں امن وسلامتی چاہتا ہے، پھر بھی  ہم اپنی پر امن ایٹمی سرگرمیوں کے حوالے سے، سبھی شکوک و شبہات اور ابہامات جن کا دعوی کیا جارہا ہے، دور کرنے کے لئے ایجنسی کے ساتھ تعاون پر تیار ہیں۔  

ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے جامع ایٹمی معاہدے کے حوالے سے امریکا اور یورپی ملکوں کی عہدشکنی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ  ایجنسی کی متعدد رپورٹوں کے مطابق ہم نے معاہدے کے حوالے سے اپنے وعدوں پر عمل کیا ہے اور یہ امریکا ہے جس نے اس معاہد سے یک طرفہ طور پر  نکل کر، ہمارے لئے اس پر عمل درآمد جاری رکھنے کو نا ممکن بنادیا ہے۔  

صدر ایران نے اپنی گفتگو کے ایک اور حصے میں علاقے کے بحرانی حالات، غزہ اور لبنان کے دردناک واقعات اور غاصب صیہونی حکومت کی جارحیتوں اور جرائم کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ " میں ملک کے اندر اتحاد، اتفاق اور ہمدلی نیز دنیا کے ساتھ پر امن اور دوستانہ روابط کے فروغ کے سلوگن کے ساتھ  صدر منتخب ہوا لیکن افسوس کہ میری صدارت کے پہلے ہی دن  غاصب صیہونی حکومت نے ایک جارحانہ دہشت گردی میں اسماعیل ہنیہ کو شہید کردیا۔

انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت نے اپنی اس جارحانہ دہشت گردی سے اس راہ کو جس کا ہم نے انتخاب کیا تھا، مخدوش کردیا اور اس کے بعد علاقے میں  بحران شدید تر اور قتل وخونریزی نیز جنگ کی آگ وسیع تر کردی۔  

ڈاکٹر مسعود پزشکیا ن کہا کہ صیہونی حکومت نے سبھی بین الاقوامی قوانین اور اصول وضوابط، منجملہ، عورتوں اور بچوں کے قتل عام، اسپتالوں اور علاج معالجے کے مراکز پر حملے، اور اسکولوں، کالجوں نیز رہاشی علاقوں پر بمباری کے ممنوع ہونے کے قوانین کو کھلے عام پامال کیا لیکن بجائے اس کے کہ اس کی سرزنش کی جاتی انسانی حقوق کے دفاع کے دعویداروں نے اس کی حمایت کی اوراسے اسلحے فراہم کئے۔  

 انھوں نے کہا کہ  آج انسانی حقوق کے دفاع کے دعویدار ملکوں اور اسی طرح بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں سے عالمی رائے عامہ کا مطالبہ ہے کہ خاموشی اور دفاعی موقف ترک کریں اور صیہونی حکومت کے جرائم رکوانے کے لئے موثر کردار ادا کریں۔

 صدر ایران نے کہا کہ ہم اس بات کے قائل ہیں کہ جنگ نہ ہمارے فائدے میں ہے، نہ علاقے کے مفاد میں ہے اور نہ ہی دنیا کے نفع میں ہے اور کوئی بھی عقل مند انسان جنگ افروزی اور جنگ پھیلانے کی طرفداری نہیں کرسکتا لیکن اپنی قومی سلامتی کے خلاف ہر جارحیت کا محکم اور ٹھوس جواب دیں گے۔  

  آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی نے اس ملاقات میں امن وآشتی اور اتحاد و وفاق پر مبنی ڈاکٹر پزشکیان کے نقطہ نگاہ کو قابل تحسین بتایا  اور ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے ساتھ ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی اور وزارت خارجہ کے اعلی کے عہدیداروں کے تعاون کی قدردانی  کی۔

انھوں نے کہا کہ "ہمیں یقین ہے کہ آپ کے دور صدارت میں ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان مثبت اور اچھے روابط کا نیا باب رقم ہوگا۔   

آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ اس میں دو رائے نہیں کہ ایران اور ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے درمیان اچھا تعاون ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے خلاف انجام دی جانے والی شر پسندیوں کو ناکام بنادے گا۔