تہران (ارنا) تحریک حماس کے نمائندے نے کہا ہے کہ شہید سید حسن نصر اللہ ایک مکتب فکر تھے اور شہید نے فلسطین کے دفاع کے لیے اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا.

تحریک حماس کے نمائندے خالد قدومی نے تہران میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس "مکتب نصر اللہ" کے موقع پر ارنا کے رپورٹر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ شہید سید حسن نصر اللہ نے فلسطین اور وطن کے دفاع میں اپنا خون پیش کیا اور انکی شہادت نے دفاع مقدس کی تحریکوں میں بزدل صہیونی دشمن کے اتحاد پیدا کیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شہید سید حسن نصر اللہ کی شخصیت کی کئی خصوصیات ہیں۔ وہ اپنے مقصد میں واضح تھے اور تمام حوالوں سے اقدامات کیے اور حالیہ برسوں میں انہوں نے خاص طور پر فلسطین، قدس اور غزہ کے مسئلے پر توجہ دی کیونکہ فلسطین ایک عمومی اور جامع مسئلہ ہے جو نہ صرف سرزمین فلسطین سے متعلق ہے بلکہ اس میں پوری امت اسلامیہ شامل ہے۔

قدومی نے مزید کہا کہ دوسری خصوصیت انکا مرد میدان ہونا تھا۔ شہید سید حسن نصر اللہ نے اپنے پیچھے شہادت اور مزاحمت کا عظیم ورثہ چھوڑا، یہی وجہ ہے کہ ان کی شہادت کے بعد ہم نے اس محور کے تمام محاذوں بالخصوص لبنان میں مزاحمت اور مزاحمتی کارروائیوں کو وسیع  ہوتے دیکھا۔

تحریک حماس کے نمائندے نے کہا کہ سید حسن نصر اللہ ایک مکتب فکر تھے جن کا ہدف واضح تھا، ان کا محور فلسطین اور امت اسلامیہ تھا۔ وہ مرد میدان تھے جنہوں نے لوگوں  کی تربیت کی اور انکے افکار اور جدوجہد کا سلسلہ مقبوضہ فلسطین کی آزادی تک جاری رہے گا۔