نیویارک (IRNA) اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے، امیر سعید ایروانی نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے اسرائیلی حکومت کی غیر مشروط حمایت کے ساتھ ساتھ سلامتی کونسل کے مستقل رکن کے طور پر عالمی ادارے کے فرائض کی ادائيگي میں رکاوٹیں ڈالنے کے باعث صیہونی حکومت اس قدر ڈھیٹ ہوگئي ہے کہ غزہ اور لبنان کے بعد ایران کے خلاف اپنے مجرمانہ اور جارحانہ اقدامات کے ارتکاب پر اتر آئی ہے۔

ارنا کے مطابق ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت کے حوالے سے پیر کی شام سلامتی کونسل کے اجلاس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی کی تقریر کے اہم ترین نکات حسب ذیل ہیں:

- ایران کی خودمختاری اور ارضی سالمیت کے خلاف جان بوجھ کر جارحیت کا ارتکاب کرکے، مجرم اسرائیلی حکومت نے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی واضح خلاف ورزی کی ہے۔

 - ایران کے خلاف اسرائیلی حکومت کی جارحیت واضح اور متواتر ہے چلی آرہی ہے۔ حالیہ جارحانہ حملہ، جارحیت کے اس وسیع اور دائمی منصوبے  کا حصہ اور اس حکومت کو دی جانے والی غیر معمولی چھوٹ کا نتیجہ ہے جس کے تحت اسرائیلی حکومت، خاص طور پر فلسطین اور لبنان کے عوام کے خلاف مسلسل جارحیت، نسلی تطہیر اور جنگی جرائم کے ذریعے خطے کو عدم استحکام کا دوچار کرنے پر تلی ہوئي ہے۔

- ہم اسرائیلی حکومت کی جارحیت کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

-امریکہ کی جانب سے اسرائیلی حکومت کی غیر مشروط حمایت اور سلامتی کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت سے اس ادارے کے فرائض کی انجام دہی میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی وجہ سے صیہونی حکومت اس قدر ڈھیٹ ہوگئي ہے غزہ اور لبنان کے بعد ایران کے خلاف اپنے مجرمانہ اور جارحانہ اقدامات کے ارتکاب پر اتر آئی ہے۔

- اسرائیلی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی مسلسل اور منظم خلاف ورزیاں، ایران کے خلاف اس کی جارحیت اور فلسطین اور لبنان نیز شام اور یمن میں اس کے مسلسل جرائم، بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ ہیں لہذا سلامتی کونسل کی جانب سے اس کی واضح مذمت کیے جانے  اور فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت ہے۔

-آج ہم ایک بار پھر امریکہ سمیت سلامتی کونسل کے بعض ارکان کے دوہرے معیار کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ ان ممالک نے اسرائیلی حکومت کے ان غیر قانونی اقدامات کی مذمت کرنے سے انکار کر دیا ہے جو کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی براہ راست خلاف ورزی ہیں اور اس کے بجائے وہ ان خلاف ورزیوں اور جرائم کو ’’سیلف ڈیفنس‘‘ کے نام سے جائز قرار دے رہے  ہیں، چاہے یہ اقدامات ایران کے خلاف ہوں یا فلسطین اور لبنان کے عوام کے خلاف جو پہلے ہی سے اسرائیلی حکومت کے منظم تشدد اور جبر کا شکار ہیں۔

یہ دوہرا معیار عالمی برادری پر عیاں ہو چکا ہے۔

- ہم سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیلی حکومت کے اقدامات کی سختی سے مذمت کرے اور اس کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی بار بار اور منظم خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور اس کی جارحیت اور گھناؤنے جرائم پر جو نہ صرف خطے کو عدم استحکام کا شکار کر رہا ہے بلکہ عالمی سلامتی کو بھی شدید خطرات سے دوچار کر رہے ہیں، جواب طلب کرے۔ 

ہم خطے اور اس سے باہر کے امن پسند ممالک کو سراہتے ہیں جنہوں نے اسرائیلی حکومت کی جارحیت کی مذمت کی ہے اور اس حکومت کے  اقدامات کی  نتائج اور لاحق خطرات کو محسوس کیا ہے۔

- اس خطرناک صورتحال میں شدت کی ذمہ داری مکمل طور پر اسرائیلی حکومت پر اور خاص طور سے اس کی حمایت کرنے والوں پر عائد ہوتی ہے جن میں امریکہ سر فہرست ہے، جو گھناؤنے جرائم کے ارتکاب میں اسرائیلی حکومت کے اہم اور مستقل حامی کے طور پر کام کر رہا ہے اور سلامتی کونسل جیسے معتبر ادارے کو اس کے بنیادی فرائض کو انجام دھی سے باز رکھے ہوئے ہے۔

- امریکہ کی جانب سے اس حکومت (اسرائیل)  کو تکنیکی مہارت اور جدید فوجی نظام  کی فراہمی نے صیہونیوں کو ایران کے خلاف جارحانہ حملے پر مزید اکسایا ہے۔ لہٰذا حکومت امریکہ  اسرائیلی کی جارحیت میں"شریک جرم"  ہے اور اسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

- ایک خودمختار ملک کے طور پر، اسلامی جمہوریہ ایران اقوام متحدہ کے  منشور کے آرٹیکل 51 کے مطابق اس جارحیت کا مناسب وقت پر جواب دینے کا اپنا حق محفوظ رکھتا ہے۔ ہمارا جواب قانونی اور مکمل طور پر  بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہوگا۔