رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح حسینیہ امام خمینی (رہ) میں منعقدہ سیکورٹی شہداء کے اہل خانہ سے ملاقات کے دوران کہا کہ دو رات قبل صیہونی حکومت کی شیطانی حرکت کو نہ تو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جائے اور نہ ہی معمولی سمجھا جانا چاہیے۔
انہوں نے تاکید کی کہ صیہونی حکومت کو اسکی غلط فہمی سمجھانی ہوگی، انھیں ایرانی قوم اور جوانوں کے عزم، حوصلے اور جدت عمل کو صحیح طریقے سے سمجھانا ہوگا۔
رہبر نے کہا کہ صیہونی حکومت کو ایرانی قوم کی طاقت، ارادے اور عزم کو کیسے سمجھانا ہے، اس بات کا تعین اعلی حکام کریں گے اور جو اس قوم اور ملک کے لیے بہتر ہے وہ کرنا چاہیے۔
ایران کے سپریم لیڈر کے بیان کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
- جو چیز کسی ملک کی سلامتی کو برقرار رکھتی ہے وہ اس کی عوامی طاقت ہے۔ کسی ملک کا ہر طرح مضبوط ہونا اسکی طاقت ہے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی میں مضبوط ہونا، معیشت کا مضبوط ہونا، دفاع کے امکانات کا مضبوط ہونا، ہتھیاروں کا مضبوط ہونا، یہ وہ چیزیں ہیں جو ملک کی سلامتی کو برقرار رکھتی ہیں اور یقینی بناتی ہیں۔
- جب بھی ہم نے اپنے ملک کے حکمرانوں کی غلط پالیسی کی وجہ سے طاقت کے حصول سے منہ موڑا، دشمن ہم پر حاوی ہوا۔ قاجار کا دورہو یا پہلوی دور میں اس قوم پر یہ آفت آئی۔ انہوں نے قوم کو مضبوط نہیں بنایا، اس لیے آپ دیکھ سکتے ہیں کہ پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں، جن کا ایران سے کوئی تعلق نہیں تھا، اور ایران نے غیر جانبداری کا اعلان بھی کیا، مگر ہمارے ملک پر قبضہ کرلیا گیا۔
- یہ تب ہوتا ہے جب کسی ملک میں اپنے دفاع کی صلاحیت نہ ہو۔ یہ نااہل حکمرانوں کی کمزوری ہے، نااہلوں کا، غداروں کا اور دوسروں پر تکیہ کرنے والوں کا یہ ناقابل معافی جرم ہے کہ قوم کو اتنا کمزور کر دیا جائے کہ وہ اپنا دفاع نہ کر سکے، قدرتی طور پر اس کی سلامتی ختم ہو جائے۔
- خبیث اور وحشی صیہونی حکومت کو لے کر دنیا ایک بڑی غلطی کر رہی ہے۔ حکومتیں، قومیں، خاص طور پر اقوام متحدہ اور اس جیسی بین الاقوامی تنظیمیں صیہونی حکومت کو لگام دینے میں واقعی ناکام ہو رہی ہیں۔
- جو کچھ اس غاصب حکومت نے غزہ میں کیا اور کر رہی ہے، لبنان میں کر رہی ہے، یہ بہت زیادہ وحشیانہ جنگی جرائم ہیں۔ بلاشبہ جنگ ایک سخت چیز ہے لیکن جنگ کے بھی اصول، قوائد اور حدود ہوتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ جب کوئی کسی سے لڑتا ہے تو وہ ان تمام حدوں کو روند ڈالے یا کچل دے، جیسا کہ مقبوضہ فلسطین میں یہ بدمعاش مجرم ٹولہ کررہا ہے۔
- دنیا کو ان کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے، حکومتوں کو کھڑا ہونا چاہیے، خاص طور پر اسلامی حکومتوں کو کھڑا ہونا چاہیے۔ بحث یہ نہیں کہ ان کی مدد کرنی چاہیے یا نہیں، جو چیز سب سے زیادہ بری ہے وہ اس حکومت کی تھوڑی سی بھی مدد ہے، یہ سب سے بڑا گناہ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کو جرائم سے روکنا چاہیے۔ ایک عالمی اتحاد تشکیل دیا جانا چاہیے، سیاسی اتحاد، اقتصادی اتحاد، اگر ضرورت ہو تو فوجی اتحاد، اس غاصب صیہونی حکومت کے خلاف جو آج انتہائی وحشیانہ جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔