ڈاکٹر "مسعود پزشکیان" نے "تمیم بن حمد الثانی" کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران، قطر کے ساتھ تعلقات میں فروغ کا خواہاں ہے کہا کہ دونوں ممالک کی مشترکہ خواہش تعاون کی سطح کو بہتر بنانا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ہم اسے مضبوط کر سکتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران ٹیکنالوجی کے میدان میں باہمی تعاون میں توسیع کے لیے تیار ہے مزید کہا: خطے کی سلامتی ہم سب مسلمانوں کی سلامتی ہے اور ہم جنگ کے خواہاں نہیں ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ جب سے میں صدر منتخب ہوا ہوں، میں یہ کہنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ ہم امن اور سکون کے خواہاں ہیں، کیونکہ کوئی بھی ملک یا خطہ جنگ کے ساتھ ترقی نہیں کر سکتا ۔
صدر نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ ایران جنگ کا خواہاں نہیں ہے بلکہ اسرائیل ہی ہے جو ہمیں رد عمل پر مجبور کرتا ہے۔
صدر پزشکیان نے کہا کہ اسرائیل نے حلف برداری کے دن ہمارے مہمان کو تہران میں قتل کر دیا، ہم سے کہا گیا کہ صبر سے کام لیں ہم امن قائم کرنا چاہتے ہيں، اگر آپ جواب دیں گے تو صلح نہيں ہو پائے گی۔ ہم نے بھی امن و صلح کے لئے صبر کیا لیکن یہ بزدل قتل و غارت گری سے دوری کے بجائے، غزہ اور لبنان میں زيادہ جری ہو گئے۔
صدر نے زور دیا کہ اسرائیل نے ایسے جرائم کا ارتکاب کیا جو تاریخ میں کسی نے نہیں کئے اور ہم جواب دینے پر مجبور ہوگئے۔ اب اگر وہ مختلف طریقے سے کچھ کرنا چاہتا ہے تو ہم اس کا اور سخت جواب دیں گے اور اسلامی جمہوریہ اس کا پابند ہے۔
انہوں نے مزید کہا: صیہونی حکومت کے مذموم مقاصد خطے میں عدم تحفظ پیدا کرنا اور بحران کو پھیلانا ہیں۔ ہمیں بحران کو روکنا ہوگا۔
صدر نے کہا: ہم یورپی اور امریکی ممالک سے جو چاہتے ہیں وہ یہ ہے کہ اس علاقے پر جسے انہوں نے تھوپا ہے اسے سے کہیں کہ قتل و غارت گری بند کرے ، علاقے میں بد امنی نہ پھیلائے کیونکہ یہ کسی کے حق میں نہيں ہے۔