وزیر دفاع اور مسلح افواج کی مشیر امیر نصیر زادہ نے آج (بدھ) حکومتی وفد کے اجلاس کے موقع پر آئی آر جی سی کے میزائل آپریشن کی وضاحت کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ وعدہ صادق آپریشن 2 شاندار تھا جو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی بنیاد پر جوابی اقدام تھا لہذا یہ مکمل طور پر قانونی تھا۔ آپریشن وعدہ صادق 2 نوے فیصد سے زیادہ کامیابی کے ساتھ کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے اہداف فوجی مقاصد تھے، ہم نے سویلین اہداف کو جان بوجھ کے نشانہ نہیں بنایا، صرف وہ مقامات جہاں صیہونی حکومت طیارے اتارتی تھی اور آپریشن کرتی تھی ہم نے صرف وہیں آپریشن کیا۔۔
وزیر دفاع نے ایک سوال کے جواب میں کہ فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا؟ انہوں نے کہا کہ 3 فوجی اڈوں اور ایک انٹیلی جنس بیس کو نشانہ بنایا گیا۔
امیر نصیر زادہ نے بتایا کہ اس آپریشن میں مختلف میزائلوں کا استعمال کیا گیا۔
انہوں نے ایرانی میزائلوں کی اعلیٰ ٹیکنالوجی کو مقبوضہ علاقوں تک میزائلوں کی جلد پہنچنے کی وجہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ہمارے میزائل دشمن کے دفاعی نظام سے گزرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
صیہونی حکومت کے ممکنہ ردعمل کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے واضح کیا کہ اگر انہوں نے حساب کتاب میں غلطی کی اور جواب دیا تو ہم اس سے زیادہ سخت ردعمل دکھائیں گے۔