ارنا کے مطابق وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے سماجی رابطے کے پیج پر اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ایک بار پھر امریکا اور یورپ نے غلط انفارمیشن کی بنیاد پر غلط بات کی ہے، لکھا ہے کہ ایران نے روس کو بلیسٹک میزائل نہیں دیئے ہیں۔ بس بات ختم ۔
انھوں نے اپنی اس پوسٹ میں مزید لکھا ہے کہ جو پابندیاں لگانے کے عادی ہوچکے ہیں وہ اپنے آپ سے سوال کریں کہ ایران کس طرح پیچیدہ اسلحے تیار کرنے اورتمھارے دعوے کے مطابق انہیں بیچنے پر قادر ہے؟
وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنی پوسٹ کے آخر میں لکھا ہے کہ پابندی راہ حل نہیں ہے بلکہ مشکل اور مسئلے کا حصہ ہے۔
ارنا کے مطابق سی این این نے ایک رپورٹ میں نا معلوم ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا تھا کہ ایران نے کم دوری تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل یوکرین جنگ میں استعمال کے لئے روس بھیجے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترجمان نے اس خبر پر اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ ہم نے یہ رپورٹ دیکھی ہے لیکن اس کی تصدیق کا ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں ہے۔
اس دوران روسی ایوان صدر کے ترجمان دی متری پیسکوف نے بھی کہا ہے کہ ہم نے یہ رپورٹ دیکھی ہے اور اس طرح کی خبریں ہمیشہ حقائق کے منافی ہوتی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایران ہمارا اہم حلیف ہے اور ہمارے اقتصادی اور تجارتی روابط میں فروغ آرہا ہے۔
روسی ایوان صدر کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہماری بات چیت اور تعاون سبھی ممکنہ شعبوں میں جاری ہے حتی حساس ترین میدانوں میں بھی ہم نے اپنا تعاون بڑھایا ہے اور دونوں ملکوں کے عوام کے فائدے میں ہم یہ سلسلہ جاری رکھیں گے۔