وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے پیر کی صبح ہفتہ وار پریس کانفرنس میں کہا: صیہونی حکومت کے خلاف اردنی شہری کی شہادت پسندانہ کارروائی کے بارے میں واضح رہے کہ یہ حکومت خطے میں کینسر کا ٹیومر اور ایک مکمل شر ہے۔
انہوں نے کہا: حقیقت یہ ہے کہ صیہونی حکومت ، غزہ میں اور حالیہ دنوں میں غرب اردن میں جن خوفناک جرائم کا ارتکاب کیا ہے اس سے اس نے خود کو لوگوں کے غیظ و غضب کا نشانہ بنا لیا ہے۔ بلا شبہ ہم اسلامی جمہوریہ کے لحاظ سے فلسطین کی حمایت کو اپنا اخلاقی و انسانی فریضہ سمجھتے ہيں لیکن ہر چیز کو ایران سے جوڑنے کی صیہونی حکومت کی کوششوں کو حقائق سے فرار کے معنی میں سمجھا جا سکتا ہے۔
کنعانی نے مزید کہا: صیہونی حکومت نے غزہ میں خود بحران جاری رکھ کر اور جنگ بندی کی مخالفت پر اصرار کرکے، خود ہی اس طرح کی کارروائیوں کے نشانہ پر آ گئی ہے اور اس کے اس رویہ سے اسے کوئی فائدہ حاصل نہيں ہوا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ صیہونی حکومت کے عہدہ دار نے کہا ہے کہ یہ حکومت فتح سے زیادہ شکست کے قریب ہے۔ ہم آج صبح، شام پر صیہونی حکومت کے حملے کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں اور غزہ میں جنگ جاری رہنے اور پڑوسیوں پر حملے پر اصرار سے یہ پتہ چلتا ہے کہ صیہونی حکومت کے مجرمانہ اقدامات صرف فلسطین کی سرحدوں کے اندر تک ہی نہيں ہیں بلکہ جرائم کے لئے صیہونیوں کی نظر میں کوئي حد و سرحد نہيں ہے۔
انہوں نے کہا: صیہونی حکومت کے حامیوں کو بھی اس کی حمایت اور اسے ہتھیار دینے کا سلسلہ بند کر دینا چاہیے اور عالمی اداروں کو بھی اس رویہ کی مذمت اور اس کی روک تھام کے ئے کوئي قدم اٹھانا چاہیے۔
ایٹمی معاہدے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان وزارت خاجرہ نے کہا کہ جے سی پی اواے کی بحالی معاہے کے تحت دیگر فریقوں کی واپسی سے مشروط ہے اور معاہدے کو اسی وقت بحال کیا جا سکتا ہے جب دوسرے فریق بھی اپنی ذمہ داریوں پر عمل کريں کیونکہ ایران کبھی بھی مذاکرات کی میز سے دور نہیں
انہوں نے مزید کہا: یہ افسوسناک ہے کہ مغربی احباب نے کثیرالجہتی سفارتی راستے تک رسائی کی اجازت نہيں دی تاہم ہمیں یقین ہے کہ معاہدہ کا راستہ اب بھی کھلا ہے بشرطیکہ دوسرے فریق بھی جے سی پی او اے کی بحالی میں دلچسپی کا مظاہرہ کريں۔
ترجمان وزارت خارجہ نے بتایا کہ وزیر خارجہ جناب عباس عراقچی اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسیوں کے ذمہ دار بورل کے درمیان اچھی بات چیت ہوئي ہے ۔