انہوں نے کہا کہ امریکی صدر جو بائيڈن کے بیانات سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ امریکیوں کو بھی اس بات اعتراف ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے حصول میں نیتن یاھو سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "حماس ایسی کسی بھی کوشش یا تجویز پر بات چیت کرنے کے لئے تیار ہے جس میں جنگ بندی اور غزہ سے صیہونی فوج کے مکمل انخلا کی ضمانت دی گئي ہو۔
اس سے قبل ، امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ ہم قیدیوں کے تبادلے کےحتمی معاہدہ قریب پہنچ چکے تھے، لیکن صیہونی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے مجوزہ معاہدے پر عمل درآمد کے لئے کافی اقدامات نہیں کیے۔
غزہ اور مصر کی سرحد پر واقع صلاح الدین کوریڈور (فلاڈیلفیا) اور نتساریم کا علاقہ، حماس اور صیہونی حکومت درمیان معاہدے کے حصول میں تعطل کی سب سے بڑی وجہ بنا ہوا ہے۔
نیتن یاہو مذکورہ دونوں راہداریوں کو اپنے کنٹرول میں رکھنے پر مصر ہے جبکہ تحریک حماس غزہ سے صیہونی فوج کے مکمل انخلا کی خواہاں ہے۔