نیویارک- ارنا – اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندہ دفتر نے اعلان کیا ہے کہ انصاراللہ یمن نے عبوری جنگ بندی کی موافقت کردی ہے تاکہ امداد بحری جہازآسکیں  

ارنا کے مطابق اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندہ دفتر نے امریکی وزارت جنگ پنٹاگون کے ترجمان کے اس دعوے کے بارے میں کہ انصاراللہ یمن نے بحیرہ احمر میں آئل ٹینکر میں لگنے والی آگ بجھانے کے لئے آنے والے  بحری جہازوں پر حملہ کرنے کی دھمکی دی ہے، کہا ہے کہ انصاراللہ  یمن نے فلسطین کی حمایت اور صیہونی حکومت تک ایندھن پہنچنے کی روک تھام کے لئے بارہا اعلان کیا ہے کہ جب تک غزہ پر حملے جاری ہیں، اس وقت تک بحیرہ  احمر میں صیہونی حکومت کے لئے تیل لیجانے والے بحری جہازوں پرحملے جاری رہیں گے۔     

 اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندہ دفترنے اسی کے ساتھ کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے لئے تیل لے جانے والے بحری جہاز میں آگ لگنے اور ماحول حیات کے لئے خطرات پیدا ہونے کے امکان کے پیش نظر بعض ملکوں نے اپیل کی ہے کہ انصاراللہ یمن آگ بجھانے کے لئے امدادی بحری جہازوں کو بحیرہ احمر میں آنے کی اجازت دے۔

 اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندہ دفتر نے بتایا ہے کہ انصاراللہ یمن نے انسان دوستی کی بنیاد پر یہ اپیل منظور کرلی ہے۔

 اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندہ دفتر نے کہا ہے کہ امداد رسانی انجام نہ پانے اور بحیرہ احمر میں تیل بہنے کی روک تھام نہ ہونے کی وجہ انصاراللہ یمن کے حملے کا خدشہ نہیں بلکہ بعض ملکوں کا قصور ہے۔ 

 قابل ذکر ہے کہ بحیرہ احمر جانے والے  یورپی یونین کے فوجیوں کے ایک وفد نے بدھ کی شام  اعلان کیا ہے کہ تین دن قبل انصاراللہ یمن کے حملے کا نشانہ بننے والے تیل بردار بحری جہاز سونیون میں، جس پر یونان کا پرچم نصب تھا،  بدستوراگ لگی ہوئی ہے اور اب تک اس جہاز سے تیل بہنے کی واضح رپورٹ نہیں ملی ہے۔ 

 یاد رہے کہ یمنی فوج نے چند روز قبل بحیرہ احمرمیں،  صیہونی حکومت کی بندرگاہوں کی طرف بحری جہازوں کے جانے پر پابندی کی خلاف ورزی پر سونیون بحری جہاز پر حملہ کردیا تھا۔

 یمنی فوج نے اس بحری جہاز کے نشانہ بننے کی فوٹیج جاری کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ صیہونی دشمن کے ساتھ تعاون کرنے والی ایک کمپنی کا بحری جہاز سونیون بحیرہ احمر میں ہمارے حملے کا نشانہ بن کرغرق ہورہا ہے۔ 

 یمنی فوج نے اسی کے ساتھ مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں کی طرف جانے پر پابندی کا اعلان کرتے ہوئے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ اس پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے بحری جہازوں پر حملے کئے جائيں گے۔