قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری اور جاپان کی وزیر خارجہ یوکو کامیکاوا نے جمعرات کے روز دو طرفہ تعلقات اور اہم علاقائی مسائل خاص طور پر غزہ میں صیہونیوں کے جرائم اور نسل کشی پر تبادلہ خیال کیا۔
علی باقری نے اس گفتگو میں تہران اور ٹوکیو کے درمیان سفارتی وفود کی مسلسل آمد و رفت خاص طور پر صدر مملکت کی تقریب حلف برداری میں جاپانی وزیر اعظم کے خصوصی ایلچی کی شرکت کا ذکر کیا اور اسے دونوں ملکوں کے درمیان دیرینہ تعلقات کی علامت ہے۔
علی باقری کنی نے کہا کہ گزشتہ 10 مہینوں کے دوران عام شہریوں کا بے رحمی سے قتل عام، بنیادی ڈھانچے، اسپتالوں، اسکولوں اور مسجدوں پر بھیانک بمباری، صیہونی حکومت کی جانب سے جنگی جرائم ، انسانیت کے خلاف جرم اور فلسطینیوں کی نسل کشی کی واضح علامت ہے۔
انہوں نے کہا: اس نا قابل برداشت صورت حال کی اصل وجہ، امریکہ اور کچھ مغربی ملکوں کی جانب سے تل ابیب کے جرائم پیشہ گروہ کی مدد اور ديگر کچھ مغربی ملکوں کی جانب سے اس وحشی حکومت کے جرائم پر خاموشی ہے۔
ایران کے قائم مقام وزير خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس میں مغربی ممالک کے تحفظ پسندانہ رویے پر تنقید کی جس کی وجہ سے سلامتی کونسل بین الاقوامی سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچانے والی صیہونی حکومت کو موثر طریقے سے روکنے کی اپنی ذمہ داری پر عمل نہيں کر پائی ۔
انہوں نے کہا: تجربے نے ثابت کیا ہے کہ صیہونی حکومت کی بربریت کے سامنے خاموشی اس شیطانی مخلوق کو مزید گستاخ بنا رہی ہے۔
اس گفتگو میں جاپان کی وزیر خارجہ یوکو کامیکاوا نے بھی مغربی ایشیائی خطے میں کشیدگی میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا اور کشیدگی میں کمی کو سب کے مفاد میں بتایا ۔