صدر مسعود پزشکیان نے پیر کے روز ویٹیکن کے وزیر اعظم کارڈینل "پیٹرو پیرولین" کے فون کال کا جواب دیتے ہوئے پوری دنیا میں امن، پائیداری اور سلامتی کے قیام میں ویٹیکن کے موقف کو سراہا اور بین الاقوامی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے بات چیت کرکے غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کے سد باب، اس علاقے کا محاصرہ ختم کئے جانے اور غزہ کے عوام کے لئے امداد کی ترسیل کے لئے ویٹکن کے زيادہ سرگرم کردار کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے غزہ میں خواتین اور بچوں کے قتل عام ، علاقائی ملکوں میں بزدلیانہ ٹارگیٹ کلنگ اور اسپتالوں اور پناہ گزينوں کے لئے ٹھکانہ بننے والے اسکولوں پر حملہ کو صیہونی حکومت کے مجرمانہ اقدامات کی ایک جھلک قرار دیا اور کہا بڑے افسوس اور حیرت کی بات ہے کہ 10 مہینے گزر جانے کے بعد بھی نہ صرف یہ کہ غزہ میں بے پناہ جرم کرنے سے صیہونی حکومت کو روکنے کی رائے عامہ کی توقع پوری نہيں ہوئی بلکہ امریکہ اور کچھ مغربی ممالک حمایت کرکے اور عالمی ادارے خاموش رہ کر، صیہونی حکومت کا اس قسم کے جرم اور قتل عام کے لئے حوصلہ بڑھا رہے ہیں۔
صدر مملکت نے جنگ و خونریزی سے گریز اور عالمی امن و سلامتی کو فروغ دینے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اصولی موقف پر زور دیتے ہوئے صیہونی حکومت کے ہاتھوں خواتین اور بچوں کے قتل اور اسپتالوں اور اسکولوں پر حملوں اور اسی طرح ایران کے مہمان کو قتل کرنے کے مجرمانہ فعل کو تمام انسانی و قانونی اقدار کے منافی قرار دیا اور واضح کیا کہ تمام بین الاقوامی قوانین کے لحاظ سے کسی بھی جارحیت کا جواب دینا، اس ملک کا حق ہوتا ہے جو جارحیت کا شکار ہوا ہے اور اس کا یہ حق محفوظ ہوتا ہے۔
ویٹیکن کے وزیر اعظم کارڈینل "پیٹرو پیرولین" نے اس ٹیلی فونی گفتگو میں صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد پوپ فرانسس کا پزشکیان کو مبارکباد کا پیغام پہنچایا اور پوری دنیا کے ساتھ تعمیری تعاون اور عالمی امن و امان کو قائم رکھنے پر زور دیئے جانے کے صدر کے موقف کو سراہا اور کہا کہ ویٹیکن دونوں حکومتوں کے درمیان تعلقات میں زيادہ سے زيادہ فروغ میں دلچسپی کا اظہار کرتا ہے اور ویٹکن علاقے میں تعاون بڑھانے اور علاقائی ملکوں میں یک جہتی کے لئے ایران کی کاوشوں کی قدر کرتا ہے۔
ویٹیکن کے وزیراعظم نے غزہ میں شہریوں قتل عام کو فوری طور پر روکنے اور اس خطے میں فوری جنگ بندی کے قیام کی ضرورت پر بھی زور دیا جو ان کی حکومت کا اہم موقف ہے۔