محمد باقر قالیباف نے جمعرات کی صبح تہران یونیورسٹی میں شہید "اسماعیل ہنیہ" کی تشییع جنازہ میں حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ کی شہادت پر تمام عالم اسلام اور دنیا کے حریت پسندوں کو تعزیت پیش کی۔
انہوں نے کہا: شہید ہنیہ نے 2 یا 3 ماہ قبل ایران کا سفر کیا تھا جس میں ہم نے قاتل صیہونی حکومت کے جرائم پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ اس وقت میں نے کہا تھا کہ یہ سختیاں فطری ہیں اور آج تمام دشمنان اسلام آپس میں مل گئے ہیں اور جنگ احزاب کا اعادہ ہو رہا ہے۔ شہید ہنیہ نے کہا کہ اگر آج آپ غزہ میں مزاحمت کو اس طرح دیکھتے ہیں کہ تمام لوگ ایک ساتھ کھڑے ہیں، 20 لاکھ سے زیادہ لوگ، اور وہ وہاں سے جا نہيں رہے ہیں تو اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ یہ لوگ قرآن اور مکتب اہل بیت(ع) کے پروردہ ہیں ۔ غزہ میں دسیوں ہزار لوگ حافظ قرآن اور اس پر عمل کرنے والے ہیں۔
قالیباف نے کہا: ہم سب نے دیکھا کہ الاقصی آپریشن میں کس طرح سے یہ مجرم صیہونی حکومت کو باقی رکھنے والے تمام عناصر بکھر گئے۔ یہاں تک نوبت پہنچ گئ کہ اسے اپنے ایف -16 طیارہ ٹرک کی مدد سے اپنی فوجی چھاونی سے ہٹانا پڑا تاکہ فلسطینی مجاہدوں کے ہاتھ نہ لگنے پائے۔ آپ سب نے دیکھا کہ معدود مجاہدوں نے کس طرح سے یہ آپریشن کیا اور صیہونی فوج کی جھوٹی ہیبت کی قلعی کھول دی۔
انہوں نے کہا: "آج مزاحمتی تنظیموں کی جو طاقت ہے جو در اصل عوام کی وجہ سے ہے ، اس کے بل پر وہ صیہونی حکومت کے سامنے اپنے دینی فرائض پر عمل کر رہی ہيں اور وہ خود فیصلے کرتی ہیں خود اقدام کرتی ہیں اور انہيں پورا یقین ہے کہ اللہ کی مدد انہيں ہی حاصل ہوگی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے اسپیکر نے لبنان اور تہران میں مزاحمتی کمانڈروں کے قتل کو صیہونی حکومت کی کمزوری کا نتیجہ قرار دیا اور کہا: اس طرح کی قتل و غارت گری سے ہماری راہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
انہوں نے کہا: صیہونی حکومت ایران کی سرزمین پر شب خون کی بھاری قیمت ادا کرے گی۔