ارنا کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، منگل کے روز علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے پاک ایران اکیڈمک – کلچرل ڈائلاگ فورم کانفرنس اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔ اس کانفرنس میں پاکستانی یونیورسٹیوں کے بیس Deans نے شرکت کی۔
ایران کی 6 یونیورسٹیوں کے Deans اور اعلی عہدیداروں نے، ریلیجن اینڈ ڈومینیشن یونیورسٹی کے ڈین سید ابوالحسن نواب کی سربراہی میں اس ڈائیلاگ فورم میں شرکت کی۔
اس 2 روزہ کانفرنس کے شرکاء نے مشترکہ اہداف کے حصول کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جن میں کلچرل اور سائنسی شراکت داری، تعلیم اور تحقیق کے شعبوں میں تعلقات کی مضبوطی، دونوں ممالک کی قومی زبانوں کو فروغ دینا اور نئی نسل کو اس کی اہمیت سے آگاہ کرنا شامل ہے۔
پاکستان ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے اسلام آباد میں ایران کے تعلیمی عہدیداروں کے دورے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماہرین تعلیم کے درمیان ثقافتی، سائنسی اور تعلیمی ہم آہنگی اورعوام کے درمیان تعلقات کا فروغ سمیت ہمہ جہت تعلقات کو وسعت دینے میں مدد کرنا ناگزیر ہے۔
ایران کے شہید صدر سید ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھ آنے والے وفد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان اور ایران کو پڑوسی ممالک کی حیثیت سے ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرنے، مشترکہ مسائل کے حل کے لیے اتحاد اور مسلم ممالک کے درمیان باہمی اختلافات کو پس پشت ڈالنے کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات تعلیمی اور ثقافتی تعاون کے ذریعے مزید مضبوط ہوسکتے ہیں اور ہمیں انسانیت کی بہتری کے لیے سائنس اور تعلیم کو استعمال کرنا چاہیے۔
ایرانی وفد کے سربراہ نے پاکستان کے دورے اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں ہونے والی اس کانفرنس میں شرکت پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا اور دونوں ممالک کی مشترکہ اقدار، تعلیم، ثقافت، معیشت اور سائنس کے شعبوں میں تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔.
سید ابوالحسن نواب نے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے وسیع مواقع کی طرف بھی اشارہ کیا اور پاکستان کے عوام اور حکومت کی حمایت بالخصوص شہید صدر رئیسی کی شہادت پر پاکستان کی ہمدردی کو سراہا۔
انہوں نے ایران کے سائنسی اور تعلیمی اداروں کو پاکستانی ماہرین تعلیم، ہائر ایجوکیشن کمیشن اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ساتھ رابطوں کو مضبوط بنانے پر بھی زور دیا۔
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر نصیر محمود نے بتایا کہ سائنسی اور تحقیقی تعاون کے شعبوں میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اسی حکمت عملی کے نتیجے میں ایران کی یونیورسٹی آف ریلیجن اینڈ ڈومینیشن میں اقبال لاہوری چیئر قائم کی گئی، قم یونیورسٹی میں اردو زبان کا شعبہ اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں فارسی زبان کا کورس شروع کیا گیا ہے۔