بدھ کی رات ارنا کے امور خارجہ کے نامہ نگار سے بات چیت کرتے ہوئے بہروز کمالوندی کا کہنا تھا کہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں، بورڈ آف گورنرز میں ایران کے خلاف یورپی ٹرائيکا کی قرارداد کی منظوری غیر تعیمری قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یورپی ممالک عالمی اداروں سے ناجائز فائدہ اٹھانے اور دباؤ کے حربے آزمانے کے بجائے ایران کے ساتھ تعاون کا راستہ اپنائيں گے۔
محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے کہا کہ تجربہ سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ایران سیاسی دباؤ کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گا اور اپنے مسلمہ حقوق سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹے گا۔
انہوں نے ایران کی جانب سے تازہ اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آج سے بعض اقدامات پر عملدرآمد شروع کردیا ہے جو سیف گارڈ معاہدے کے عین مطابق ہیں۔
ارنا کے نامہ نگار کے مطابق آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں ایران کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں کے خلاف برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی پیش کردہ حالیہ قرارداد کو ماضی کے مقابلے میں کم ووٹ ملے ہیں۔
ماضی میں ایران کے خلاف پیش کی جانے والے ایسی دو قراردادوں کو 30 اور 26 ووٹ ملے تھے لیکن اس بار قرار داد کے حق میں صرف 20 ووٹ پڑے ہیں۔
چین اور روس نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا جبکہ سعودی عرب سمیت متعدد ممالک نے اس قرارداد کی حمایت نہیں کی۔
ہم خیال ممالک کے بیانات کے ساتھ ساتھ ایران، چین اور روس کے مشترکہ بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی رجحان کچھ اس طرح ہے کہ ان تنظیموں کے مغربی ممالک اور امریکہ کی جانب سے استعمال کی وجہ سے ایسی قراردادوں کی حمایت میں کمی آتی جارہی ہے۔
اس قرارداد کے بانیوں کا ایک مقصد صیہونی حکومت کی مدد کرنا ہے تاکہ محض چندر روز کے لیے ہی سہی عالمی رائے عامہ کی توجہ غزہ میں اسرائیل کے جرائم سے منحرف کی جاسکے جسے عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں اور عالمی بیداری کی وجہ سے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔