اس پروگرام میں مختلف ممالک کے مندوبین اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے شرکت کی اور شہید صدر اور وزیر خارجہ کو خراج عقیدت پیش کیا اور اس سانحے کے شہیدوں کی احترام میں ایک منٹ کی خاموشی کا اعلان ہوا۔
قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور غیروابستہ ممالک کی تنظیم نے بھی الگ الگ نشستوں میں ان شہیدوں کی یاد کو تازہ کرتے ہوئے کھڑے ہوکر ایک منٹ خاموشی اختیار کی۔
اس موقع پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سربراہ ڈینس فرانسس نے کہا کہ اپنا فرض سمجھتا ہوں کہ صدر اسلامی جمہوریہ ایران سید ابراہیم رئیسی کی یاد کو تازہ کروں جو 19 مئی کو ہیلی کاپٹر حادثے میں گزرگئے۔
انہوں نے کہا کہ میں ایران کی حکومت، عوام اور سید ابراہیم رئیسی کے اہل خانہ کو تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہوں۔
ڈینس فرانسس نے اس کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں موجود مختلف ممالک کے مندوبین سے سید ابراہیم رئیسی کے احترام میں ایک منٹ تک کھڑے ہوکر خاموشی اختیار کرنے کی درخواست کی۔
ادھر واشنگٹن نے اپنا دوہرا رویہ جاری رکھتے ہوئے اعلان کیا کہ امریکی حکومت کی جانب سے آج کے پروگرام میں کوئی بھی نمائندہ شرکت نہیں کرکے گا جبکہ گزشتہ ہفتے اس دردناک حادثے کے بعد، واشنگٹن نے باضابطہ تعزیتی پیغام جاری کیا تھا۔
یاد رہے کہ ہردل عزیز، صدر ایران، سید ابراہیم رئیسی 19 مئی کو جمہوریہ آذربائیجان کے ساتھ ایک مشترکہ منصوبے کے افتتاح کے بعد تبریز شہر کی جانب جا رہے تھے جب ان کا ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوگیا۔ اس واقعے میں صدر رئیسی، وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیرعبداللہیان اور ان کے چند دیگر ساتھی شہید ہوگئے۔ واقعے کی انویسٹیگيشن اس وقت جاری ہے۔