مغربی اور شمال مغربی رفح میں واقع المواصی نامی فلسطینی پناہ گزین کیمپ سمیت دیگر "محفوظ" سمجھے جانے والے کیمپوں پر صہیونیوں کی جانب سے کیے گئے نئے جرم کی خوفناک تصاویر شائع کی گئی ہیں۔
اس جرم میں 72فلسطینی پناہ گزین شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔
غزہ کے شہری دفاع کے ترجمان کے مطابق، قابض صیہونی فوج نے المواصی کیمپ میں پناہ گزینوں کے خیموں پر توپوں کے 4 گولے داغے۔
فلسطین الیوم نیٹ ورک کے نامہ نگار نے بتایا کہ المواصی کیمپ پر قابض فوج کے فضائی حملے میں کم از کم 20 فلسطینی شہید ہوگئے اور حملے کی شدت سے شہداء کے جسموں کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے۔
غزہ کے شہری دفاع کے ترجمان نے واضح کیا کہ غزہ کی پٹی میں کوئی علاقہ محفوظ نہیں ہے اور صیہونی فوج ان تمام علاقوں پر بھی حملے کر رہی ہے جن کے محفوظ ہونے کا دعویٰ کیا جاتا تھا۔
غزہ کے سرکاری اطلاعاتی دفتر کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت مزید شہریوں اور پناہ گزینوں کو قتل کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور پناہ گزین کیمپوں پر حملے قابض صیہونی حکومت کا فلسطینیوں کی نسل کشی کے جرم کو جاری رکھنے پر اصرار اور ہٹ دھرمی کو ظاہر کرتا ہے۔
مذکورہ دفتر نے بے گناہ فلسطینیوں کے خلاف جرائم اور نسل کشی اور پناہ گزینوں کے خیموں اور کیمپوں پر وحشی صیہونی فوج کے بے رحمانہ حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے صیہونی غاصب حکومت فوجداری اور بین الاقوامی عدالتوں اور دنیا کے تمام ممالک کو یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ وہ فلسطینیوں کا قتل عام اور نسل کشی جاری رکھے گی۔
اطلاع کے مطابق گذشتہ 48 گھنٹے میں پناہ گزینوں کے خیموں پر صیہونی حملوں کے نتیجے میں 72 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔
غزہ کی پٹی میں فلسطینی حکومت کے اطلاعاتی مرکز نے دنیا کے تمام ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان جرائم اور امریکہ کی قیادت میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینیوں کے بہیمانہ قتل کی مذمت کریں۔