ایران کے نائب وزیر خارجہ ڈاکٹر علی باقری نے بھی تاتارستان کے سربراہ کی دعوت پر کازان میں منعقد ہونے والے ان اجلاس میں شرکت کی ہے۔
ان اجلاس میں تاتارستان کے سربراہ کے علاوہ روس کے کئی نائب وزرائے اعظم، صدر کے خصوصی مشیر اور ایوان بالا کے نائب صدر نے شرکت کی ہے۔
عمان، قزاقستان، کرغزستان، متحدہ عرب امارات اور افغانستان سمیت متعدد اسلامی ممالک کے اعلی عہدے داروں نے بھی ان اجلاس میں شرکت کی ہے۔
اس موقع پر ایران کے نائب وزیر خارجہ نے اپنی تقریر میں شمال- جنوب کوریڈور اور اس کی مختلف شاخوں اور تازہ ترین صورتحال کے بارے میں تفصیلات پیش کیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقتصادی کوریڈور علاقے میں قیام امن، استحکام اور سلامتی کے لئے انتہائی اہم کردار کا حامل ہے۔
روس کے نائب وزیر اعظم "مارات خوسنولین" نے بھی روس، قزاقستان، ترکمنستان اور ایران سے گزرنے والے اس ٹرانزٹ شاہراہ کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ماسکو، قزاقستان اور ترکمنستان کے ساتھ اس منصوبے کی تکمیل کے لئے زور و شور سے کام کیا جا رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ روس سے ایران اور پھر خلیج فارس اور بحیرہ عمان تک شاہراہوں اور ریل کے ذریعے تجارتی سامان کے نقل و حمل کا سلسلہ اس وقت بھی جاری ہے جس کے نتیجے میں سن 2023 میں اسلامی ممالک اور روس کے درمیان تجارت کا حجم مجموعی طور پر 31 فیصد بڑھا ہے جبکہ سیاحتی سفر میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ اس شاہراہ کی تکمیل اور توسیع سے تجارت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
کازان اجلاس کے موقع پر روس کے نائب وزیر اعظم ایلکسی اورچوک نے کہا کہ اس وقت دنیا کی معیشت کا مرکز، مغرب سے مشرق کی جانب منتقل ہو رہا ہے۔