بیان میں کہا گيا ہے : پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی دعوت پر اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے 22 سے 24 اپریل 2024 تک پاکستان کا سرکاری دورہ کیا۔ صدر رئیسی نے وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے وفود کی سطح پر بات چیت کی۔ ان مذاکرات کے دوران فریقین نے پاکستان ایران دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا اور باہمی تشویش کے علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ دورے کے دوران متعدد مفاہمت ناموں اور معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے۔
بیان میں کہا گيا ہے: دونوں پڑوسیوں اور مسلم ممالک کے درمیان تاریخی، ثقافتی، مذہبی اور تہذیبی تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے، دونوں فریقوں نے علمی، ثقافتی اور سیاحتی سرگرمیوں کے فروغ کے ذریعے ان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے اپنے عزم اور لگن کا اعادہ کیا۔
بیان کے مطابق : اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ ایران و پاکستان مشترکہ سرحد 'امن اور دوستی کی سرحد' ہونی چاہیے، دونوں فریقوں نے خطرات سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے سیاسی، فوجی اور سیکیورٹی حکام کے درمیان باقاعدہ تعاون اور تبادلہ خیال کی اہمیت کا اعادہ کیا۔
بیان میں بتایا گيا ہے کہ فریقین نے تجارتی اور اقتصادی تعاون کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا اور مشترکہ سرحدی منڈیوں کے قیام سمیت مشترکہ ترقی پر مبنی اقتصادی منصوبوں کے ذریعے اپنی مشترکہ سرحد کو 'امن کی سرحد' سے 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اپنی باہمی تجارت کو اگلے 5 برسوں میں 10 ارب امریکی ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا۔
بیان میں کہا گيا ہے : پاکستان اور ایران نے دونوں ممالک کے ساتھ ساتھ وسیع تر خطے کے ساتھ روابط کو فروغ دینے کے لیے اپنے متعلقہ جغرافیائی مقامات کو استعمال کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ دونوں فریقین نے TIR کنونشن کے تحت سامان کی باقاعدہ ترسیل میں ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور پاکستان اور ایران کے درمیان موثر، تیز رفتار اور رکاوٹوں سے پاک تجارت کو مزید فروغ دینے کے لیے کنونشن کو مکمل طور پر فعال کرنے پر اتفاق کیا۔
بیان میں مزید کہا گيا ہے : دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر میں مذمت کرتے ہوئے، دونوں فریقوں نے تسلیم کیا کہ دہشت گردی علاقائی امن اور استحکام کے لیے مشترکہ خطرہ ہے اور خطے کی ترقی میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ دونوں فریقوں نے مسئلہ کشمیر کو اس خطے کے لوگوں کی مرضی اور بین الاقوامی قانون کے مطابق مذاکرات اور پرامن ذرائع سے حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
بیان میں غزہ کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے: دونوں اطراف نے غزہ کی غیر انسانی ناکہ بندی کے ساتھ ساتھ فلسطینی عوام کے خلاف جاری اسرائیلی حکومت کی جارحیت اور مظالم کی شدید اور واضح مذمت کی جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں اور تباہی ہوئی ہے اور ساتھ ہی لاکھوں فلسطینی بے گھر ہوئے ہیں۔ فریقین نے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، غزہ کے محصور لوگوں تک بلا روک ٹوک انسانی امداد کی ترسیل ، بے وطن فلسطینیوں کی گھر واپسی کے ساتھ ساتھ صیہونی حکومت کی جانب سے کیے جانے والے جرائم کے احتساب کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ فریقین نے فلسطین کے عوام کی امنگوں پر مبنی منصفانہ، جامع اور پائیدار حل کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔
بیان کے مطابق اس بات کو باہمی تسلیم کیا گیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) علاقائی سلامتی اور ترقی کے لیے ایک اہم فورم ہے، جو شنگھائی تعاون تنظیم کے خطے کی اقتصادی، ٹرانزٹ، تجارت، نوجوانوں اور رابطوں کی صلاحیت کو کھولنے کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ اقتصادی ترقی کے لیے علاقائی تعاون کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے، دونوں فریقوں نے تسلیم کیا کہ ECO خطہ رکن ممالک کی معیشتوں کی ترقی کے لیے بے پناہ صلاحیتوں کا حامل ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے : دونوں فریقوں نے دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کے خطرات سے پاک، ایک پرامن، متحد، اور خود مختار ریاست کے طور پر افغانستان کی ترقی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کا وجود علاقائی اور عالمی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے، دونوں فریقوں نے انسداد دہشت گردی اور سلامتی پر تعاون بڑھانے اور دہشت گردی کے خلاف متحدہ محاذ تیار کرنے کے لیے اپنی آمادگی کا اعادہ کیا۔
واضح اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی پاکستان کے وزیر اعظم کی باضابطہ دعوت کے بعد پیر کے روز اسلام آباد پہنچے تھے اور منگل کی رات ان کا دورہ اختتام پزیر ہو گئے جہاں سے وہ سری لنکا چلے گئے۔