ارنا کے مطابق وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے جمعرات کی رات سوشل میڈیا پر لکھا ہے کہ انھوں نے جرمن وزیر خارجہ انالینا بائر بوک، برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون اور آسٹریلوی وزیر خارجہ پنی وونگ کی جانب سے ٹیلیفون پر کی جانے تحمل کی اپیل کے جواب میں کہا ہے کہ جارح کو اس کی جارحیت کی سزا دینا ضروری ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے بتایا ہے کہ انھوں نے اسی کے ساتھ تینوں وزرائے خارجہ سے مطالبہ کیا ہے کہ صیہونی حکومت کی دہشت گردانہ جارحیت کی مذمت کریں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے بتایا کہ انھوں نے جرمنی کی وزیر خارجہ انا لینا بائر بوک ، برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون اور آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پنی وونگ پر واضح کردیا کہ جب صیہونی حکومت بین الاقوامی قوانین اور ویانا کے کنوینشنوں کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے، ایک سفارتی مرکز پر حملہ اور ان لوگوں کو شہید کردیتی ہے جنہیں سفارتی تحفظ ملا ہوا تھا، اور سلامتی کونسل دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر دہشت گردانہ حملے کی مذمت میں ایک بیان بھی جاری نہیں کرسکتی تو، جارح کو سزا دینے کے لئے اپنے دفاع کے قانونی حق کے تحت جوابی حملہ ضروری ہوجاتا ہے۔
وزیرخارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے بتایا کہ میں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی حکومت کے دہشت گردانہ جرائم کی مذمت میں برطانیہ، جرمنی اور آسٹریلیا صراحت کے ساتھ اپنے موقف کا اعلان کریں۔
انھوں نے لکھا ہے کہ تینوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو میں وضاحت کردی ہے کہ ایران جنگ کا دائرہ وسیع تر کرنا نہیں چاہتا لیکن مغربی ایشیا میں پائیدار امن کی بحالی کا انحصار غیر متوازن صیہونی حکومت کے جنگ پسند حکام کو کنٹرول کرنے اور غزہ نیز غرب اردن میں اس کے جرائم کا سلسلہ بند ہونے پر ہے۔