اس پروگرام میں نوروز منانے والے 12 ملکوں کے سفیروں اور دیگر کئي ملکوں کے نمائندوں کے علاوہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سربراہ نے بھی شرکت کی۔
23 فروری سن 2010 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71 ویں اجلاس میں ایران اور نوروز منانے والے 11 دیگر ملکوں کی پیش کش پر قرارداد منظور ہوئی جس کی رو سے 21 مارچ کو نوروز کا عالمی دن قرار دیا گيا اور رکن ملکوں سے کہا گيا کہ وہ نوروز کے سلسلے میں عام لوگوں کی معلومات بڑھانے کے لئے سالانہ تقریب کا انعقاد کریں۔
اس قرارداد میں کہا گيا ہے: نئے سال کے آغاز کے ایام نوروز کا، پوری دنیا میں 300 ملین سے زائد لوگ جشن مناتے ہيں اور 3 ہزار سال سے زائد کے عرصے سے بلقان، بحیرہ اسود، قفقاز، وسطی ایشیا، مشرق وسطی اور دیگر علاقوں میں اس دن جشن منایا جاتا ہے۔
قرارداد میں کہا گيا ہے کہ نوروز صدیوں سے جاری روایت اور ثقافتی ورثے کے مظہر کے طور پر باہمی احترام کی بنیاد پر انسانوں کے درمیان تعلقات کے استحکام میں مناسب رول ادا کرتا ہے۔
اس سے قبل یونیسیف نے بھی نوروز کو انسانوں کی روحانی ثقافتی وراثت قرار دیا تھا۔
نوروز منانے والے 12 ملکوں میں، اسلامی جمہوریہ ایران، جمہوریہ آذربائیجان، ازبکستان، افغانستان، پاکستان، تاجیکستان، ترکمنستان، ترکیہ، عراق، قرقیزستان، قزاقستان اور ہندوستان شامل ہیں۔
اس سال نوروز کا جشن اقوام متحدہ ٹرسٹی شپ کونسل میں ہوا جہاں اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے " ہفت سین" دسترخوان سب کی توجہ کا مرکز تھا۔ اس دسترخوان پر ديگر ملکوں نے بھی اپنی اپنی ثقافت کی علامت چیزيں رکھیں جس سے اس کی خوبصورت ميں چار چاند لگ گئے۔
اس پروگرام میں دیگر ملکوں کے سفراء نے گزشتہ برسوں کے بر خلاف پروگرام کے آخر میں اجتماعی تصویر لی۔
پروگرام میں روایتی موسیقی اور 12 ملکوں کی نوروز کی روایتوں کے بارے میں ويڈیو کلپ کی نمائش بھی تقریب کا حصہ تھی۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندے امیر سعید ایروانی نے بھی مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ نوروز بہار کے ساتھ شروع ہوتا ہے اور انسانوں کو تجدید حیات اور روح و جسم کو تازہ کرنے کی دعوت دیتا ہے۔
انہوں نے مختصر سی تقریر میں کہا: نوروز ہزاروں سال سے منایا جا رہا ہے اور اس جشن میں ، ایشیا، مشرق وسطی، قفقاز، وسطی ایشیا، بلقان، بحیرہ اسود اور دنیا کے دیگر بہت سے ملکوں میں کروڑوں لوگ شریک ہوتے ہيں۔
امیر سعید ایروانی نے کہا: نوروز حقیقی انسانی اقدار، امن، یکجہتی اور دوستی و محبت کو گھروں کے اندر اور نسلوں میں رائج کرتا ہے۔ نوروز مشترکہ ثقافتی ورثہ کی علامت ہے اور لوگوں کے درمیان تعلقات میں استحکام میں موثر رول ادا کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوٹیرش نے بھی ایک ویڈیو پیغام میں نوروز اور نئے ہجری شمسی سال کی مبارک باد پیش کی ۔
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا ہےکہ یہ جشن اقوام متحدہ کی اقدار اور اس کے مقاصد، انسانی حقوق اور انسانی احترام کو استحکام بخشتا ہے۔ تو آئيں ہم سب نوروزی جذبہ سے صحیح راستہ اختیار کریں ۔ آئيں اختلافات کو ختم کرنے کی طاقت پیدا کریں، اتحاد کو مضبوط کریں اور ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔
نوروز سب 2009 میں ایران کی پیش کش اور جمہوریہ آذربائیجان، ازبکستان، پاکستان، ترکیہ، قرقیزستان، اور ہندوستان کے تعان سے انسانیت کے ثقافتی ورثے کے طور پر ثبت ہوا اور سن 2016 میں افغانستان، ترکمنستان، تاجیکستان، قزاقستان اور عراق بھی اس سے جڑ گئے اور اس طرح سے اس کے اراکین کی تعداد 12 ہو گئي۔