امریکہ میں ہمارے رپورٹر نے خبر دی ہے کہ مظاہرین نے جو بائيڈن کے اسرائیل کی حمایت میں اقدامات کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے دارالحکومت واشنگٹن میں دھرنا دے دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پورے راستے میں پولیس اور سیکورٹی فورس کی بھاری نفری دیکھی جا رہی ہے۔
مظاہرین فلسطین کی حمایت اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ماہ مبارک رمضان میں صیہونیوں کے وحشیانہ حملوں کی مکمل روک تھام کے حق میں نعرے لگا رہے ہیں۔
ادھر صیہونی مخالف یہودیوں کی بڑی تعداد نے بھی ان مظاہروں میں شرکت کی ہے۔ وہ ہاتھ میں ایسے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے ہیں جن پر لکھا ہے کہ "ہمارے نام پر قتل عام بند کرو" اور "بائیڈن کی میراث قتل عام ہے"۔
بتایا جا رہا ہے کہ بائیڈن کی سالانہ تقریر کے موقع پر، امریکہ کے مختلف شہروں میں بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
ادھر کانگریس کے اندر تین ارکان رشیدہ طلیب، سامر لی اور کیوری بش نے امریکی صدر کی تقریر کے موقع پر فلسطینی اسکارف یا کفیہ ڈال لیا ہے۔
رشیدہ طلیب ایک امریکی فلسطینی رکن کانگریس ہیں جو غزہ میں ہونے والی نسل کشی کی واشنگٹن کی جانب سے حمایت پر سخت تنقید کرتی آئی ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ انہیں فخر حاصل ہے کہ انہوں نے ریاست مشیگن میں ہونے والے انتخابات میں بائیڈن کی حمایت کے بجائے کسی بھی امیدوار کی عدم حمایت کا ووٹ ڈالا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ کے عرب نژاد اور مسلم شہریوں نے واشنگٹن کی جانب سے اسرائیلی جرائم کی کھلی حمایت کی مخالفت کی ہے اور اعلان کیا ہے کہ اگر غزہ میں جنگ بندی نہیں کروائی گئی تو جو بائیڈن کو اپنے ووٹ بینک میں شدید کمی کے لئے تیار رہنا پڑے گا۔
اس سے قبل ایک امریکی اعلی عہدے دار نے دعوی کیا تھا کہ واشنگٹن یکجہت ممالک کی مدد سے غزہ میں ایک عارضی امدادی بندرگاہ قائم کرے گا۔
یاد رہے کہ غزہ میں صیہونیوں کے وحشیانہ جرائم کے بعد امریکہ نے ہوائی جہازوں کے ذریعے غزہ پر امدادی سامان برسانے کا فیصلہ کیا ہے جسے مبصرین ایک نمائشی اقدام قرار دے رہے ہیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکہ نے تل ابیب کو دئے جانے والے اربوں ڈالر کے ہتھیاروں کی ترسیل پر روک تھام پر غور تک نہیں کر رہا ہے۔
ادھر بتایا جا رہا ہے کہ امریکی صدر بائیڈن کی پیش گوئی ایک بار پھر غلط ثابت ہوئی اور قاہرہ میں ہونے والے جنگ بندی کے مذاکرات کا کوئی بھی نتیجہ نکل نہیں سکا۔