اسامہ حمدان نے بیروت میں البنیان المرصوص کانفرنس میں کہا: اسلامی مزاحمت نے ایسے حالات میں طوفان الاقصی آپریشن کیا جب صیہونی حکومت فلسطینی کاز کو ختم کرنے اور امریکہ علاقے کی جغرافیا بدلنے کے لئے پوری طرح تیار ہو چکے تھے۔
انہوں نے کہا: مزاحمت، فلسطین کو ایک بار پھر حریت کے ایک مسئلے کی شکل میں پوری دنیا میں پیش کرنے اور اسے بچانے میں کامیاب رہی۔
حمدان نے کہا: فلسطینی تنظيمیں تعاون اور تجربات کے تبادلے کے مرحلے سے آگے بڑھ کر دشمن سے مقابلے میں ایک دوسرے کا ساتھ دینے کے مرحلے تک پنہچ گئي ہيں اور پڑوسی ملکوں میں ہمارے بھائيوں کا یہ فریضہ ہے کہ وہ محاصرہ توڑنے کے لئے اقدام کریں۔
انہوں نے رفح میں وسیع پیمانے پر جارحیت کی صیہونی حکومت کی دھمکیوں کو صیہونی فوج کی مجرمانہ سرشت کا ایک اور ثبوت قرار دیا اور کہا الاقصی طوفان جنگ نے امریکی حکومت اور انسانی حقوق و آزادی کے بارے میں اس کے جھوٹے دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔
انہوں نے فلسطینی عوام سے اپیل کی ہے کہ پہلی رمضان سے مقبوضہ بیت المقدس میں واقع مسجد الاقصی کی سمت مارچ کریں۔
انہوں نے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہ ہم رمضان میں جنگ کریں گے، مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بھی اس جنگ میں شریک رہیں۔