اسلام آباد میں پاکستان کی وزارت خارجہ کے شعبہ تعلقات عامہ کے دفتر سے جمعہ کی رات جاری ہونے والے بیان کے مطابق، پاکستان کے وزیر انصاف احمد عرفان اسلم نے مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس پر مستقل اور غیر قانونی قبضے کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف میں جاری کھلی سماعت کے ساتویں روز بیان دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک فلسطینی اراضی پر اسرائيل کا قبضہ ختم کرنے کے کیس کی پیروی کر رہا ہے۔
انہوں نےکہا کہ غاصب اسرائیل کی حکومت فلسطینیوں کو ان کے حق خود ارادیت کے استعمال سے روک رہی ہے اورغیر قانونی آبادکاری کی پالیسی کے ذریعے زمینی حقائق تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کے نمائندے نے اس بات پر بھی تاکید کی کہ اسرائیل کے مسلسل غیر قانونی قبضے نے بیت المقدس میں مقامات مقدسہ تک فلسطینیوں کی رسائی بھی بند کر رکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی پالیسیاں اور اقدامات منظم نسل پرستی کی کھلی مثال ہے لہذا اگرعالمی عدالت انصاف اسرائیل کے اقدامات نہ روک سکی تو وہ اپنے عدالتی فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی عدالت ایسے وقت میں اس معاملے پر غور کررہی ہے جب فلسطینیوں کو قابض اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملوں کا سامنا ہے، ایسی صورتحال میں پاکستان کی حکومت اور عوام عالمی عدالت انصاف سمیت تمام عالمی فورموں پر اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کی حمایت میں آواز اٹھانا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔