خط میں کہا گيا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران سلامتی کونسل کی قراردادوں 2140 اور 2216 کی پر سختی کے ساتھ عمل پیرا ہے اور تہران نے ایسا کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا جو مذکورہ قراردادوں کے منافی شمار ہوتا ہو۔
امیر سعید ایروانی نے سلامتی کونسل کے سربراہ کو لکھے گئے خط میں واضح کیا ہے کہ امریکی مندوب نے غلط معلومات شائع کی بنیاد پر یمن اور بحیرہ احمر کی صورتحال کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرکے سلامتی کونسل کے پلیٹ فارم کو اپنے ناجائز سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔
ایران کے مستقل مندوب نے ایک بار پھر یہ بات زور دے کر کہی کہ تہران یمن کے خلاف امریکی اور برطانوی جارحیت کو طاقت کا غیر قانونی استعمال سمجھتا ہے اور اس کی سختی کے ساتھ مذمت کرتا ہے۔
خط میں کہا گيا ہے کہ امریکی اور برطانوی جارحیت یمن کی خودمختاری، ارضی سالمیت، بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی صریحاً خلاف ورزی اور خطے کے امن، استحکام اور سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
امیر سعید ایروانی اپنے خط میں لکھا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے اقوام متحدہ کے منشور کے آرٹیکل 15 کو یمن کے خلاف اپنے غیر قانونی اقدامات کا جواز بنا کر پیش کرنا رائے عامہ کے ذہنوں کو دھوکہ دینے کی کوشش ہے۔
اس خط کے آخر میں اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سربراہ سے درخواست کی کہ اس خط کو سلامتی کونسل کی دستاویز کے طور پر رجسٹر کر کے ارکان میں تقسیم کیا جائے۔