ہندوستانی ذرائع کے مطابق، ہندوستان اپنے سب سے بڑے ہتھیار فراہم کرنے والے ملک روس سے خود کو دور کرنے کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ یوکرین کی جنگ کی وجہ سے روس کی ہندوستان کو گولہ بارود اور اسپیئر پارٹس فراہم کرنے کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔
رائٹرز نے اس حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا کا سب سے بڑا ہتھیار درآمد کرنے والا ملک آہستہ آہستہ مغرب تک پہنچ رہا ہے کیونکہ امریکہ ہند - بحرالکاہل کے علاقے میں تعلقات کو مضبوط کرنا چاہتا ہے اور روس پر بھارت کے روایتی انحصار کو کم کر کے معاشی لحاظ سے آگے بڑھتے ہوئے چین پر قابو پانے کی امید رکھتا ہے۔
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق، روس نے پچھلی دو دہائیوں میں ہندوستان کے 60 بلین ڈالر سے زیادہ مالیت کے ہتھیاروں کی خریداری کا ٪65 فراہم کیا ہے۔
نئی دہلی میں آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن (ORF) تھنک ٹینک میں روس کے ماہر نندن اوننی کرشنن نے کہا ہے کہ اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ ہم روس کے ساتھ کسی بڑے فوجی معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے اور یہ واشنگٹن کے لیے سرخ لکیر ہو گی۔
یہ نقطہ نظر اس وقت سامنے آیا ہے جب حال ہی میں ریٹائر ہونے والے ایک سینئر سیکیورٹی اہلکار سمیت چار بھارتی حکومتی ذرائع نے ماسکو کی جانب سے بھارت میں جدید ترین کاموف ہیلی کاپٹر، سوخو اور مگ لڑاکا طیاروں کی مشترکہ پروڈکشن کی تجاویز کے بارے میں بتایا۔
البتہ ہندوستانی اور روسی وزارت خارجہ اور دفاع نے اس بارے میں کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔