اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے پاکستانی ہم منصب جلیل عباس جیلانی کے ٹیلی فون کے جواب میں ، ایران کی خارجہ پالیسی ميں پاکستان کی اہم پوزیشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا: بہتر ہوگا کہ ماضی ميں سیکوریٹی اور فوجی شعبے میں تعاون پر جو مفاہمت ہوئي تھی اس پر سنجیدگي کے ساتھ عمل کیا جائے۔
انہوں نے کہا: ایرانی سیکوریٹی اہل کار، اپنے آپریشنل ٹھکانوں پر ہر قسم کی دہشت گردانہ کارروائی کا اس کے آغاز سے ہی سد باب کریں گے اور دہشت گردوں کو کسی طرح کی کارروائی نہيں کرنے دیں گے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے مقامی چھاونی کی طرف سے جیش العدل نامی دہشت گرد تنظیم کے خلاف کارروائي کا ذکر کرتے ہوئے زور دیا کہ یہ آپریشن، سیستان و بلوچستان صوبے کے مقامی ہیڈ کوارٹر کی فوری ذمہ داری کے تناظر میں کیا گیا اور اس کا مقصد دہشت گردی کے فوری خطرے کا سد باب تھا اور شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ اس مقام پر 50 سے زائد دہشت گرد ایران کے خلاف دہشت گردانہ کارروائی کی تیاری میں تھے لیکن ایرانی فوج کی بر وقت کارروائي کی وجہ سے وہ ناکام ہو گئے۔
امیر عبد اللہیان نے کہا: ایسے حالات میں کہ جب صیہونی حکومت فلسطین میں بچوں اور خواتین کا قتل عام کر رہی ہے، عالم اسلام اور بڑے اور موثر ملکوں کے درمیان اتحاد کی پہلے سے زیادہ ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔
اس ٹیلی فونی گفتگو میں پاکستان کے وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے سلسلے میں دونوں ملکوں کے مشترکہ مقاصد کا ذکر کرتے ہوئے کہا: دہشت گردی کے خلاف جنگ کے سلسلے میں یکساں نظریات، دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کی اصل بنیاد ہے اور پاکستان نے ہمیشہ ایران کے ساتھ برادرانہ و دوستانہ تعلقات پر زور دیا ہے اور ایران کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی پر اسلام آباد نے ہمیشہ سنجیدگی کے ساتھ توجہ دی ہے۔
انہوں نے کہا: ہم دو پرانے پڑوسی اور مسلمان ملک ہیں اور دہشت گردی ہماری مشترکہ دشمن ہے اس لئے دہشت گردوں اور تہران و اسلام آباد کے دشمنوں کو حالات سے غلط فائدہ اٹھانے کا موقع نہيں دیا جانا چاہیے ۔ تعاون و اخوت ہماری کام کی بنیاد ہے۔
انہوں نے اسی طرح ایران کے وزیر خارجہ کو اسلام آباد دورے کی دعوت بھی دی۔