کرمان کے اٹارنی جنرل مہدی بخشی نے گزشتہ شب ٹی وی پر ایک گفتگو میں شہید قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر کرمان میں ہونے والے دہشت گردانہ دھماکوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کرمان صوبے میں 16 بم برآمد کئے گئے ہیں جن میں سے ہر ایک کا دھماکہ، خودکش حملہ آوروں کی جیکٹ سے زیادہ تھا لیکن خدا کے کرم سے ان کا بر وقت پتہ لگا لیا گیا۔
انہوں نے کہا: اس سال غزہ میں اسرائیل کی شرمناک شکست کی وجہ سے خاص حالات تھے اور خطرہ زیادہ تھا ۔ دشمن شہید قاسم سلیمانی، ان کے مزار اور ان کے زائروں پر اپنا غصہ اتارنا چاہتے تھے۔
کرمان کے اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہمارے پاس پہلے سے خبریں تھیں کہ داعش اور منافقین کچھ تخریبی کارروائي کر سکتے ہيں اس لئے تمام ایجنسیاں سرگرم تھیں اور یہ جو کہا جا رہا ہے کہ دھماکہ خیز مادہ کوڑے دان میں رکھا گیا تھا وہ غلط اور افواہ ہے کیونکہ دونوں دھماکے خودکش حملہ آوروں نے کئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کہ گزشتہ مہینوں میں داعش کے 23 خودکش حملہ آوروں کو گرفتار کیا گيا ہے۔
کرمان کے اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حملے کے بعد بہت کم وقت میں اس جگہ کا پتہ لگا لیا گیا جہاں خودکش جیکٹ بنائي گئی تھیں، برسی کے دوسرے دن بھی خودکش حملے کی سازش تھی لیکن اس سازش کو ناکام بنا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس سانحے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور کرمان کے گلزار شہداء کے دہشت گردوں کی ٹیم کو پکڑ لیا گيا ہے تاہم خطرہ باقی ہے کیونکہ دہشت گرد گروہ داعش نے خود اپنے دوسرے بیان میں کہا ہے کہ وہ مزید حملے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اسی طرح کرمان کی عدلیہ نے بھی ایک بیان میں بتایا ہے کہ برسی سے قبل ہی ملک کے کئي صوبوں میں 60 سے زائد بم برآمد کئے گئے ہیں جنہيں برسی سے قبل استعمال کئے جانے کی سازش تھی۔
حجت الاسلام احمد توکلی نے کہا کہ ہمارے پاس خبریں تھیں اور دھمکی بھی دی جا رہی تھی بلکہ کئي بارمیں 16 بم بر آمد کئے گئے جنہيں گلزار شہداء اور شہید قاسم سلیمانی کے مزار پر دھماکے کے لئے استعمال کیا جانا تھا۔
یاد رہے جنرل شہید قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر گزشتہ 3 جنوری کو کرمان میں دو بم دھماکے ہوئے جن میں 90 لوگ شہید اور 248 زخمی ہو گئے۔
دہشت گرد گروہ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔