صیہونی میڈیا رپورٹوں نے غزہ جنگ میں صیہونی حکومت کے اقتصادی شعبے کو پہنچنے والے اقتصادی نقصان کا ذکر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیل کی اسمال انڈسٹریز کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
صیہونی حکومت کے مرکزی ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ طوفان الاقصیٰ آپریشن کے آغاز کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں قائم غیر فعال کمپنیوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔
روزنامہ Yediot Aharnot کے مطابق موجودہ جنگ کی وجہ سے چھوٹی کمپنیوں کو کافی نقصان پہنچا ہے اور انہیں عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
اس صہیونی اخبارکا کہنا ہے کہ ان کمپنیوں کی سرگرمیوں کا تناسب کم ہو کر صرف 37 فیصد رہ گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گيا ہے کہ غزہ کی سرحدوں کے قریب واقع ٪ 59 اسرائيلی کمیپنیوں کی سرگرمیاں اپنی نچلی ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔
صہیونی میڈیا نے مقبوضہ علاقوں (لبنان کی سرحدوں) کے شمال میں بعض تاجروں کے حوالہ سے بتایا ہے کہ ان علاقوں میں کاروباری سرگرمیوں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
ایک ہفتہ قبل صیہونی حکومت کی وزارت خزانہ کے تجزیہ نگار نے کہا تھا کہ موجودہ جنگ کی وجہ سے اسرائيل کی جی ڈی پی کا خسارہ ٪14 تک پہنچ جائے گا اور 2.5 بلین ڈالر ماہانہ کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔
قبل ازیں اسرائیل کے مرکزی بینک کے سربراہ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ غزہ جنگ نے صیہونی حکومت کی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے، کہا تھا کہ یہ جنگ اسرائیل کو توقع سے زیادہ مہنگی پڑے گی اور بجٹ خسارے میں اضافہ ہوگا۔
یارون نے 2023 اور 2024 میں صیہونی حکومت کی ملکی پیداوار میں کمی کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملکی پیداوار کے لیے قرضوں کی مقدار 2024 کے آخر تک ٪65 تک پہنچ جائے گی۔