امیر عبد اللہیان اور گوٹیرش نے مقامی وقت کے مطابق ہفتے کی شام نیویارک میں ملاقات کی۔
یہ ملاقات اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے دفتر میں ہوئي۔
اس ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ نے پڑوسیوں اور کچھ عرب و اسلامی ملکوں کے ساتھ ایران کے تعلقات میں آنے والی خوشگوار تبدیلیوں سے گوٹیرش کو مطلع کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے امریکہ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے اور جنوبی کوریا میں ایران کے منجمد اثاثوں کی آزادی کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ایٹمی معاہدے کے بارے میں ہمیشہ آپ کے ساتھ اچھے مشورے ہوئے ہیں، امریکہ کے ساتھ پیغاموں کا تبادلہ جاری ہے جبکہ سلطان عمان کی تجویز پر بدستور غور ہو رہا ہے اور اگر دوسرے فریق آمادہ ہوں تو ہم ایٹمی معاہدے میں واپسی کے لئے سنجیدہ ہیں۔
وزير خارجہ نے آئي اے ای اے کے ساتھ تعاون کے بارے میں بھی کہا: جب بھی آئي اے ای اے فنی دائرے میں کام کرتی ہے سب کچھ ٹھیک رہتا ہے لیکن جب دوسرے فریق، اپنے سیاسی نظریات کو آئي اے ای اے کے فنی امور پر ترجیح دینے لگتے ہيں تو حالات خراب ہو جاتے ہيں۔
انہوں نے کہا: ایران کی پالیسی میں ایٹم بم کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
وزیر خارجہ نے یوکرین بحران کے بارے میں بھی ایران کے اصولی موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم یوکرین سمیت تمام ملکوں کی ارضی سالمیت کے پابند ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل گوٹیرش نے بھی اس ملاقات پر اظہار مسرت کرتے ہوئے مختلف موضوعات پر وزیر خارجہ کی جانب سے دی جانے والی وضاحت پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ صدر ایران ڈاکٹر رئيسی کے ساتھ ملاقات اچھی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل اور دیگر ملکوں کے ساتھ تعلقات میں رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے آپ کے اقدامات اور تجاویز پر آپ کے شکر گزار ہيں۔