انسیہ خزعلی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش، انسانی حقوق کمیشن کے صدر والکاؤ بالک اور خواتین کے مقام کمیشن کی سربراہ ماتو جوینی کے نام خط میں، فرانس کے سرکاری اسکولوں میں لڑکیوں کے اسلامی لباس پہننے پر پابندی کا موضوع پیش کیا ہے۔
انہوں لکھا ہے: جیسا کہ آپ کو علم ہےکہ حالیہ دنوں میں فرانس میں اسلامی لباس کے ساتھ سرکاری اسکولوں میں داخلے پر پابندی کی خبریں موصول ہوئي ہيں ، میں معاون صدر مملکت برائے خواتین و خاندانی امور، اس فیصلے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ، انسانی حقوق اور فرانس کے لاکھوں مسلمانوں کے حقوق کے خلاف اٹھائے جانے والے اس قدم پر اعتراض کرتی ہوں۔
انہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے: اس قدم سے نہ صرف یہ کہ انفرادی و مذہبی آزادی کو پامال کیا جا رہا ہے بلکہ اس سے دینی اقلیتوں پر شدید ترین دباؤ بھی پڑے گا۔
خط میں لکھا گیا ہے: فرانس میں مسلمان لڑکیوں کو حجاب سے محروم کرنے کی وجہ سے ایسے حالات پیدا ہوں گے جن میں انہيں دین یا تعلیم میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا اور بہت سی لڑکیاں اپنی زندگي کے اہم حصے کی طور پر دین کا انتخاب کرتے ہوئے تعلیم چھوڑ دیں گی اس لئے یہ پابندی، تعلیم تک سب کی رسائی کے بنیادی حق کی بھی پامالی ہوگی۔
اس خط میں زور دیا گيا ہے کہ میں فرانس کی صورت حال کی طرف سے دوبارہ تشویش ظاہر کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ ایسا انتظام کرے جس سے دوہرا رویہ نہ اپنایا جائے اور فرانس انسانی حقوق کے تحفظ کے شعبے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرے ۔ میں زور دیتی ہوں کہ فرانس کی حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے اس قانون پر نظر ثانی کرے۔
واضح رہے مارچ 2004 میں فرانس میں منظور ہونے والے ایک قانون کی رو سے فرانس کے اسکولوں میں ایسا لباس نہیں پہنا جا سکتا جس سے طالب علم کی کسی مذہب سے وابستگی ظاہر ہو جس کے بعد اس ملک کی مسلمان لڑکیوں کے اسکارف کے ساتھ اسکول میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئي لیکن انہیں اسلامی عبا کے ساتھ جانے پر نہیں روکا جاتا تھا تاہم اب اس پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔