پاکستان کے مسلمان آج ایک بار پھر سڑکوں نکلے اور انہوں نے سوئیڈن میں قرآن پاک کی توہین اور اسلامی مقدسات کی بے حرمتی کے خلاف شدید احتجاج کیا۔

اسلام آباد- ارنا- سوئيڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف ہونے والے ملک گير مظاہروں کی اپیل پاکستان کی مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے کی تھی۔

جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی اپیل پر لاکھوں افراد  نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد دارالحکومت اسلام آباد اور دیگر شہروں کی سڑکوں اور شاہراہوں پر نکل آئے اور انہوں نے سوئیڈش حکومت اور پولیس کے خلاف شدید نعرے لگائے۔

مظاہرین نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ قرآن کی بار بار توہین پر احتجاجاً سویڈن کے سفیر کو فوری طور پر ملک بدر اور سفارتی تعلقات منقطع کرلے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مختلف مقررین کہنا تھا کہ سوئیڈن میں اسلامی مقدسات کی توہین کے دل دہلا دینے والے واقعات کے اعادے پر مغربی حکومتوں کی خاموشی بھی قابل مذمت ہے۔

مقررین نے کہا کہ سوئیڈن کی حکومت اور سیکورٹی ادارے بے حرمتی  کی اجازت دے کر درحقیقت اس شرمناک فعل میں شریک ہیں۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی  ایک بیان جاری کرتے ہوئے سوئیڈن میں قرآن پاک کی بار بار بے حرمتی کی مذمت کی اور اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے اسلامی ممالک اور اسلامی تعاون تنظیم سے ٹھوس حکمت عملی تیار کرنے کی اپیل کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک بار پھر مغرب میں شیطان کے پیروکاروں نے قرآن کی توہین جیسے گھناؤنے جرم کا ارتکاب کرکے دنیا کے 2 ارب سے زائد مسلمانوں کے دلوں اور جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

پاکستان کی مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم  کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی سوئیڈن میں قرآن مجید کی توہین کی مذمت کی اور حکومت پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ سوئیڈن سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیں۔

انہوں نے اعلان کیا کہ جمعیت علمائے اسلام  اتوار کو کراچی میں اسلامی مقدسات کی توہین کی مذمت میں ایک بڑا مظاہرہ کرے گی۔

مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے بھی ایک بیان میں سوئیڈش حکومت کی جانب ہتاک شخص کو قرآن کریم کی بے  حرمتی کا لائسنس دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔   

انہوں نے اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم سمیت تمام بین الاقوامی اداروں سے  یورپ اور دنیا کے ایسے تمام ممالک کے خلاف موثر ردعمل کا مطالبہ کیا جو اپنی خاموشی سے اسلامو فوبیا کے مذموم رجحان کو فروغ دے رہے ہیں۔

 ہمیں اس ٹوئٹر لنک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu