پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان نے جمعرات کی شب ایک بیان جاری کرکے کہا ہے: پاکستان قرآن مجید کی بے حرمتی کے ایک اور شیطانی قدم کی شدید مذمت کرتا ہے۔
بیان میں مغرب میں اسلاموفوبیا کے تحت بار بار کئے جانے والے اقدامات کی جانب سے پاکستانی عوام اور حکومت کی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور سویڈن کی حکومت سے احتجاج کرتے ہوئے کہا گيا ہے: نفرت انگیز، اشتعال انگیز اور پہلے سے منصوبہ بند اقدامات کے لئے اجازت دینے کا جواز، آزادی اظہار رائے کی آڑ میں نہيں پیش کیا جا سکتا۔عالمی قانون مذہب، عقیدے کی بنیاد پر امتیازی سلوک اور تشدد کو ممنوع قرار دیتا ہے۔اسلاموفوبیا کے تحت رونما ہونے والے ان واقعات سے دنیا کے 2 ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے، عالمی برادری اسلامو فوبیا سے متاثر کارروائیوں کی مذمت کرے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام ممالک مذہبی منافرت پھیلانے والوں کی مذمت کریں اور انہیں بائیکاٹ کرنے کا آغاز کر دیں اورمختلف مذاہب و تہذیبوں میں ہم آہنگی اور آشتی کو رائج کریں۔
بیان میں سویڈش حکام سے مطالبہ کیا گيا ہے کہ وہ اشتعال انگیز کارروائیوں کو روکنے کے لئے اقدامات کریں گے۔
یاد رہے سویڈن کی پولیس نے گزشتہ روز اشتعال انگيز قدم اٹھاتے ہوئے اسی شخص کو عراقی سفارت خانے کے سامنے قرآن مجید کی بے حرمتی کی اجازت دی جس نے اس سے پہلے ایک مسجد کے سامنے یہ مذموم حرکت کی تھی۔
جمعرات کو سلوان مومیکا نامی اس شخص نے ایک بار پھر قرآن مجید کی بے حرمتی کرتے ہوئے عراقی سفارت خانے کے سامنے قرآن مجید اور عراقی پرچم کو پیروں تلے روندا۔
قرآن مجید کی بے حرمتی کی اجازت کے بعد، ممکنہ بے حرمتی کے خلاف جمعرات کی صبح ہی عراقی عوام نے مظاہرہ کیا تھا اور مظاہرے کے دوران بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے میں آگ لگا دی گئي تھی۔