یہ بات علامہ سید ابراہیم رئیسی نے پیر کے روز شامی خبر رساں ایجنسی سانا اور سوریہ ٹی وی چینل کے ساتھ خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
انہوں نے اس بات پر تاکید کی کہ شام کا موقف درست ہے، اس کے خلاف لگائی گئی دھمکیوں اور پابندیوں کے باوجود وہ انصاف اور امن کے حصول کے لیے عالمی برائی کی قوتوں کا مقابلہ کرتا ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ آج امریکہ اور بعض مغربی ممالک اور جعلی صیہونی حکومت اپنی سابقہ پوزیشن پر نہیں ہیں اور دنیا میں نئی طاقتیں ابھر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شام صیہونی عزائم اور جارحیت کے خلاف مضبوطی سے کھڑا تھا، اور صیہونی حکومت کے مخالفوں کے ساتھ مل کر اس اتحاد میں ایک نمایاں مقام پایا۔ ناجائز صیہونی حکومت کے خلاف کھڑے ہونا اور فلسطینی عوام کی حمایت ہمیشہ خارجہ پالیسی کا پہلا سوال رہا ہے،ایران اور شام کے درمیان تعلقات روز بروز مضبوط اور شدید تر ہوتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی قوم ترقی کر رہی ہے اور اس نے پابندیوں اور دھمکیوں کو اپنے لیے رکنے کا مقام نہیں بنایا بلکہ انھیں مواقع میں تبدیل کیا ہے۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ فلسطینیوں نے مزاحمتی محاذ پر بھی اسی طرح کام کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ معاشی اور سیاسی دونوں شعبوں میں، مغرب میں امریکیوں اور ان کے حامیوں کی پوزیشن کمزور ہو رہی ہے، اور ہمیں یقین ہے کہ دیگر طاقتیں، بشمول علاقائی اور غیر علاقائی تعاون تنظیمیں ان کی جگہ لیں گی۔ 12 سال تک شام امریکیوں اور جعلی صیہونی حکومت کی بغاوتوں کے خلاف کھڑا رہا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ہم اعلان کرتے ہیں کہ ایران، خطے میں اپنے اہم مقام کے پیش نظر اور خطے میں ایک سنجیدہ کھلاڑی کے طور پر، شام اور ترکی کے مسائل اور تنازعات کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ یہ دونوں اسلامی ممالک بات چیت کے ذریعے اپنے مسائل حل کر سکیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
اجراء کی تاریخ: 8 مئی 2023 - 16:17
تہران، ارنا - ایرانی صدر مملکت نے خطے میں ایران کے موثر اور اہم مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران انقرہ اور دمشق کے درمیان ثالثی کے لیے تیار ہے۔