ارنا نے امریکن نیشنل پبلک ریڈیو کے مطابق رپورٹ دی ہے کہ امیرعبداللہیان نے قائد اسلامی انقلاب کیجانب سے ملک میں حالیہ فسادات میں ملوثوں کو معافی دینے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ اسلامی انقلاب کی فتح کی سالگرہ کی آمد کے موقع پر ملک میں حالیہ فسادات میں گرفتار ہونے والوں کی معافی دی گئی ہے سوائے وہ جنہوں نے قتل اور سنگین جرائم کیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ فسادات میں کوئی بھی اسٹیوڈنٹ کو کسی بھی حالت میں یورنیورسٹی اور اس کے احاطے میں گرفتار نہیں کیا گیا ہے بلکہ صرف سڑکوں پر ہونے والے فسادات میں ملوث افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے حالیہ فسادات میں گرفتار ہونے والوں کی تعداد سے متعلق اس رپورٹر کے بیانات کے جواب میں کہا کہ پہلے سے یہ بتانا ہوگا کہ ہزاروں افراد کی گرفتاری کی رقم صحیح نہیں ہے اور حتی اگر یہ تعداد انسانی حقوق کے گروہوں کی طرف بتائی ہوئی ہے پھر بھی اس میں مبالغہ ہوا ہے۔
امیرعبداللہیان نے کہا کہ یہاں تک کہ فسادات کے شدید ترین دنوں میں بھی پولیس کو آتشیں اسلحہ لے جانے کی اجازت نہیں تھی؛ لیکن امریکی اور اسرائیلی ہتھیار کچھ پڑوسی ممالک کے ذریعے ایران میں داخل ہوئے اور فسادیوں کے ذریعہ تنازعات کو تیز کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔
انہوں نے حالیہ فسادات میں صحافیوں کی گرفتاری سے متعلق امریکی رپورٹر کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم ایران میں صحافیوں کی گرفتاری کی تصدیق نہیں کر سکتے۔ زیر حراست افراد کی شناخت کو تبدیل کرنا بہت آسان ہے؛ آپ اسے انسانی حقوق کا محافظ یا صحافی کہہ سکتے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں حالیہ فسادات کے دوران کسی بھی صحافی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے مغرب کیجانب سے عالمی مسائل سے متعلق دوہرے رویے اپنانے کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مغربی میڈیا نے مہساامینی کے بارے میں بہت ہتھکنڈے کیوں کیے لیکن شیریں ابوعاقلہ (خاتون، عیسائی، فلسطینی صحافی جو اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں شہید ہوئی) کے بارے میں حقیقی (خبر) کوریج نہیں کی؟
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu