تہران، ارنا – ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہم سپاہ پاسداران انقلاب کی حمایت میں کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کریں گے ۔

یہ بات ناصر کنعانی نے آج بروز جمعرات یورپ یونین اور برطانیہ کے خلاف ایرانی سپاہ پاسدارن کی پابندیوں کی فہرست کے اعلان کے بعد کہی۔

کنعانی نے کہا کہ وزارت خارجہ عوام، حکومت، پارلیمنٹ، عوامی نمائندوں اور عدلیہ کے ساتھ ہم آہنگ اور ہم صدا ہو کر ہر طرح کے مداخلت پسندانہ اور بین الاقوامی قوانین کے مخالف اقدامات اور بیانات کی شدید مذمت کرتی ہے اور  سپاہ پاسداران انقلاب کے لئے ایران کی مقدس اور قومی اقدار کی علامت اور دہشت گردی اور انتہا پسندی کی مختلف شکلوں کے خلاف جنگ میں ایک سرکردہ قوت کے طور پر اپنی مکمل حمایت کا اعلان کرتی ہے اور اس سلسلے میں اسے کوئی شک و تردید لاحق نہیں ہوگی۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یورپی یونین اور برطانوی حکومت کے خلاف ایران کی جانب سے اعلان کردہ پابندیوں کی فہرست کے حوالے سے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی خودمختاری، قومی مفادات اور اپنے سرکاری، مستند اور طاقت کے مظہر اداروں کے دفاع کا پختہ عزم رکھتا ہے اور خارجہ پالیسی کے اصولوں اور پالیسیوں، بین الاقوامی قانون کے واضح معیارات اور ریاستی خودمختاری کی مساوات کے اصول کے دائرے میں رہتے ہوئے اسے حقیقت کا روپ دینے کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں اور برطانوی حکومت اور یورپی یونین کے اقدامات کے جواب میں یورپی اور برطانوی پابندیوں کے شکار افراد اور اداروں کی نئی فہرست کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام برطانیہ کی طرف سے تباہ کن، مقابلہ آرائی پر مبنی اور غیر منصفانہ پالیسیاں اپنانے کے جواب میں، نیز یورپی یونین کی ناقابل قبول قرارداد اور حالیہ یورپی یونین کی وزراء کونسل کی قرارداد میں بعض ایرانی افراد، اداروں اور کمپنیوں کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کے جواب میں اٹھایا گیا ہے۔

ناصرکنعانی نے کہا کہ ان افراد، اداروں اور کمپنیوں پر متعلقہ حکام کی منظوری کے مطابق پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس کی وجہ ان کے وہ دانستہ اقدامات ہیں جو انہوں نے دہشت گردی اور دہشت گرد گروہوں کی حمایت، دہشت گردی کو فروغ دینے، اس پر اکسانے، تشدد اور نفرت پھیلانے کے لئے اٹھائے ہیں اور جو فسادات، تشدد، دہشت گردی کی کارروائیوں اور ایرانی عوام کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا باعث بنے ہیں۔ اس کے علاوہ حالیہ اقدام میں اسلامی مقدسات اور قرآن پاک کی توہین کرنے والوں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu